انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی سیکورٹی گارڈ سے طالبات کی کی نازیبا ویڈیوز برآمد

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ طالبات کو جنسی ہراسگی، بلیک میل کرنے اور ان کی برہنہ ویڈیوز بنانے کے معاملے کو زرائع ابلاغ اور عوام سے خفیہ رکھنے کے لیے سرگرم ہے۔ یونیوسٹی کا گارڈ طالبات کو جنسی ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنےمیں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا گیا۔ملزم نے خود کو ایف آئی اے کا افسر اور امریکی شہری ظاہر کر کے متعدد طالبات کو اپنے جال میں پھنسایا۔

ایف آئی اے کی چھاپہ مار کاروائی میں آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم گرفتار کیا گیا ہے۔ملزم نجی یونیورسٹی میں بطور سکیورٹی گارڈ ڈیوٹی کر رہا تھا۔ملزم خود کو امریکی شہری ظاہر کر کے طالبات کو اپنے جال میں پھنساتا تھا۔ملزم خود کو ایف آئی اے کا اہلکار ظاہر کر کے یونیورسٹی کی طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرتا تھا۔ملزم کی شناخت محمد جابر کے نام سے ہوئی۔ملزم کو جناح گارڈن اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔

معروف صحافتی تحقیقاتی پلیٹ فارم “حقائق؛؛ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مطابق جابر نامی سیکورٹی گارڈ یونیورسٹی کے گیٹ پر تعینات تھا۔ انتظامیہ کے احکامات پر ملزم طالبات کے یونیورسٹی داخل ہوتے وقت ان کے شناختی کارڈز تحویل میں لے لیتا تھا۔جو کہ طالبات کو یونیورسٹی سے باہر جاتے وقت واپس کر دیئے جاتے ہیں۔ملزم جابر طالبات کے شناختی کارڈ کی تصویری بنا کر ان کے شناختی کارڈ نمبر کو استعمال کر کے سیلولر فون کمپنیوں سے ان کے فون نمبرز حاصل کرتا۔بعد ازاں ملزم طالبات سے رابطہ کر کے خود کو امریکی شہری یا ایف آئی اے کا آفیسر ظاہر کر دوستی کا جھانسے میں پھنساتا تھا۔

ملزم کے خلاف ایک بہادر طالبہ نے ایف آئی اے کو شکایت درج کروائی جس پر ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے کاروائی عمل میں لاتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔تفتیشی ٹیم نے ملزم کا موبائل فون قبضہ میں لینے کے بعد اس میں متعدد دیگر طالبات کی نازیبا ویڈیوز، شناختی کارڈز کی تصاویر اور ان کو بلیک میل کرنے کے شواہد حاصل کر لیے۔

حقائق کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔جبکہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے حکام نے یونیورسٹی ہاسٹل میں 2021 میں ایک طالب علم کے گینگ ریپ کے ملزموں کے خلاف مقدمہ کا اندراج نا ممکن بنایا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں