گورنمنٹ انجینیرز نے PEC انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا

اسلام آبادآل پاکستان ایسوسی ایشن آف گورنمنٹ انجینئرز کےراہنماء انجینئر زرگل خان نے کہا ہے کہ 18 اگست کو منعقدہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے انتخابات کے نتائج ناقابل قبول ہیں۔

انتخابات کے روز ایک منظم سازش کے تحت نادرہ لنک ڈاؤن کرکے دھاندلی کی گئی۔چھٹی کے روز نادرہ کے عملہ اور سسٹم پرکسی قسم کا کوئی بوجھ نہیں تھا۔اس دن نادرہ کے دیگر بیشترآپریشنز بند تھے۔منصوبہ بندی سے بائیومیٹرک سسٹم کو فیل کر کےانتخابات میں بغیر بائیو میٹرک کے ووٹ پول کئے گئے۔جبکہ کونسل کے انتخابات میں ایسے افراد نے ووٹ پول کیے جن کا انجینیرنگ کے شعبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا پی ای سی گورننگ باڈی کے حالیہ انتخابات کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔انتخابی عمل کے دوران ڈالے گئے جعلی ووٹ منسوخ کر کے نتائج دوبارہ مرتب کئے جائیں۔بصورت دیگر شدید احتجاج کرینگے اور قانونی راستہ اپناتے ہوئے عدالت سے رجوع کریں گے۔

زرگل خان نے انجینیرز تنظیموں کے راہنماوں وقاص جاوید، ناصرزمان خان، شیرین خان، بلال افتخار، محمد عثمان اور دیگر کے ہمراہ اتوار کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس منعقد کی۔

گورنمنٹ انجینیرز نے کہا کہ ہم انجینئرز کو ان کا حق دلانے کیلئے میدان میں آئے ہیں، 18 اگست کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ہمارے شدید تحفظات ہیں،ایک منظم سازش کے تحت نادرہ کا لنک ڈاؤن کر کے بغیر بائیومیٹرک کے ووٹ پول کئے گئے، لنک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ہمارے ہزاروں ووٹرز مایوس ہو کر چلے گئے۔

نان انجینئرز نے بھی ان انتخابات میں ووٹ پول کئے حالانکہ وہ پولنگ میں حصہ لینے کے اہل نہیں تھے۔گورنمنٹ انجینرز نے پاکستان انجینیرنگ کونسل کی نو منتخب گوورننگ باڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے منشور میں کئے گئے تمام وعدے پورے کریں اور نوجوان انجینئرز کو پی ای سی گورننگ باڈی میں نمائندگی دینے کے لیے اقدامات اور قوانین ترتیب دیئے جائیں۔انہوں نے حکمومت سے بھی مطالبہ کیا کہ حکومت وفاقی اور صوبائی سطح پر انجنیئرز کیلئے سروس اسٹرکچر بناۓ بصورت دیگر ہم شدید احتجاج کرینگے اور اسکے لئے نوجوان انجینئرز تیار ہیں۔

خیبر پختون خواہ سے انجینرز یونین کے سیکریٹری ناصر زمان نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل میں انتخابی اصلاحات کی بھی اشد ضرورت ہے۔صوبوں سے نمائندگی کے لیے صرف متعلقہ صوبے کو انتخابی حلقہ قرار دیا جائے۔صوبائی نمائندوں کے انتخاب کے لیے بھی پورا ملک ایک پولنگ اسٹیشن تصور ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں صوبہ خیبرپختون خواہ سے کونسل کی گورننگ باڈی میں نمائندگی کے لیے امیدواروں کی ہار جیت کا فیصلہ سندھ سے ہوا ہے۔حالانکہ ہمارے صوبے کے امیدوار کے پی سے واضح اکثریت سے جیت چکے تھے۔

ناصر زمان نے کہاکہ کونسل کی گورننگ باڈی میں صوبوں کے نمائندہ اراکین کے انتخاب کو ان کے اپنے صوبے کے ووٹوں تک محدود کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات کے بغیر صوبوں کی حقیقی نمائندگی ممکن نہیں ہے۔ملکی سطح کے نمائندوں کا انتخاب ملک بھر سے ہونا درست عمل ہے۔حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ بغیر بائیومیٹرک ووٹ پول کئے گئے۔ کئی جگہوں پر ایک بار بائیومیٹرک کرانے والے ووٹرز نے تین تین مرتبہ ووٹ پول کیا

اپنا تبصرہ لکھیں