پاکستانی ایمبیسی سیول کوریا میں 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب میں PBA کی بھرپور شرکت
پاکستان بزنس ایسوسی ایسن کوریا نےپاکستان کی 77ویں یوم آزادی کی سالگرہ بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔جشن آزادی کے حوالے سے پاکستان بزنس ایسوسی ایسن کوریا ہمیشہ کی طرح سرگرم عمل رہی۔ PBA کے چیئرمین مدثر علی چیمہ اور صدر جہانزیب خان اور PBA کی دیگر قیادت نے وطن عزیز کی 77ویں جشن آزادی کو بھرپور انداز سے منانے کا فیصلہ کیا تھا، اُن کی ہدایات کے مطابق، PBAکے دفتر میں اجلاس یکم اگست کو ہوا تھا-PBA باقاعدگی سے ہر سال یوم آزادی کا جشن بھرپور انداز سے مناتی ہیں
سیکرٹری جنرل PBA میاں صغیر احمد نے کہا کہ اس بار آزادی کا جشن پاکستانی ایمبیسی سیول کوریا منایا گیا ایمبیسڈر نبیل منیر نے پرچم کشائی اور قومی ترانے کی دھن کے دوران ایمبیسی میں موجود پاک آرمی کے چاق و چوبند دستے نے قومی پرچم کو سلامی دی
اس کے علاوہ صدر پاکستان اور وزیراعظم کے پیغام پر کر سنائے۔PBA کے سینئر نائب صدر اصغر بانگی نے CNN URDU سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی نئی نسل کو کیا معلوم کہ اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے ہمارے آباو اجداد نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں کس قدر قربانیاں دیں۔ PBA کے نائب صدر حمید الحق نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی یوم آزادی اس انداز میں منانی چاہئے جس سے نئی نسل میں حب الوطی کا جذبہ بیدار کیا جاسکے اور انہیں بہتر انداز میں آزادی کا مفہوم سمجھایاجاسکے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، تحریک پاکستان کے دیگر قائدین اور وطن کی حفاظت کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلح افواج کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیاجاسکے۔
اس موقع پر پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔پرچم کشائی کے بعد ” 14اگست:یوم تجدید عہد”کے موضوع پر ایمبیسڈر نبیل منیر نے خطاب کیا اور سفیر نبیل منیر نے قوم کی ترقی اور خوشحالی کے ہمارے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے اتحاد اور یکجہتی پر زور دیا۔ انہوں نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار کو یاد کرتے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے مصائب کے جلد از جلد خاتمے کی دعا کی۔
مدثرعلی چیمہ نے کہا کہ قائداعظم کے نظریات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی کا گہوراہ بنانے کے لئے ہمیں اپنی سمت درست کرنی ہوگی تب ہی ہم آزادی کے بنیادی تقاضوں کو پورا کرسکیں گے۔جہانزیب خان نے کہا کہ ترقی ان اقوام کا مقدر بنتی ہے جن کے نوجوانوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور تڑپ ہوتی ہے، سمت درست کرکے ہمیں ایسے فیصلے کرنے چاہئیے جو آنے والے سالوں میں فائدہ مند ہوں۔
میاں صغیر احمد نے کہا کہ روشن مستقل کے لئے نوجوانوں کو درست سمت کی جانب گامزن کرنے کی ضرورت ہے، نوجوان کو مقاصد کا تعین کرنا ہوگا، ہر ایک کو سوچنا ہوگا، میں کیا ہوں، میری منزل کیا ہے، میں نے ملک کے لئے کیا کرنا ہے، راہوکا تعین کرنے سے ملک کو روشن اور تابناک بنایا جاسکتا ہے،
اصغر بانگی نے کہاکہ ہمیں چاہئیے کہ ہم اقبال کے فلسفہ خود ی کے مطابق نوجوان نسل کو صحیح سمت میں گامزین کریں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو عزم کرنا ہوگاکہ ملک کی ترقی، سلامتی اور بقاء کے لئے کمٹمنٹ، دیانت اور دانائی سے سخت محنت کریں گے۔نوجوانوں میں وطن کی مٹی سے محبت کا جذبہ اگربیدار ہو جائے تودنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکے گی۔
شفیق خان نے کہا کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی قدر کوئی فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں سے پوچھے کہ وہ کس عذاب سے گزرتے ہوئے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عظیم اقوام کبھی بھی اپنے آباؤاجداد کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرتی، یہی وجہ ہے کہ آج ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
تقریب میں PBA اور پاکستانی کمیونٹی کے دیگرشرکا نےکہا کہ آج کا دن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ بانیان پاکستان کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے، تمام تر اختلافات بھلا کر صرف اور صرف پاکستانی بن کر ملک کی ترقی کے لئے کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آزادی زمین پر سب سے بڑا عطیہ خداوندی ہے۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک جداگانہ نظریاتی تشخص کی حامل مملکت خداداد ہے، قیام پاکستان برصغیر جنوبی ایشاء میں مسلمانوں کی آمد، عروج اور زوال کا تسلسل اور اس کا منطقی نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس روز معرض وجود میں آگیا تھا جب ہندوستان میں پہلا شخص مسلمان ہوگیا تھا۔
میاں صغیر احمد نے CNN URDU سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے ہمیں پہچان دی ہے، نام دیا ہے، فخر کے ساتھ جینا سیکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نعمت عظمیٰ کا شکر ہمیں اپنے اعمال و کردار سے ادا کرنا چاہئیے۔انہوں کہا کہ آج ہم شرمندہ ہیں کہ قائد کی روح کو کیا جواب دیں گے، پاکستان کے ساتھ ہم نے کیا کیا ہے۔ وہ کہہ رہے تھے ہم اس پاک وطن کی پاسداری نہیں کرسکے، ہم ایک قوم نہیں بن سکے۔ قائد ہمیں جیسا پاکستانی دیکھنا چاہتے تھے، آج 77ویں جشن آزادی پر عہد کریں کہ ویسا پاکستانی بن کر دکھائیں گے۔
بیرون ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ ایسے عناصر کے ہاتھوں مت استعمال مت ہو ں جو وطن عزیز کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں