ایک دوسرے کے خلاف تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور پائیدار ترقی کی رفت میں نمایاں کمی آچکی ہے:گوتیرس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے پیر کے روز ایکوساک فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غربت، بھوک اور موسمیاتی بحران جیسے عالمی مسائل کے عالمگیر حل کی ضرورت ہے۔اور کثیرفریقی نظام کو برقرار رکھنے کی لیے ترقیاتی وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔

ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے موضوع پر منعقدہ سالانہ معاشی و سماجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عطیہ دینے والے امدادی وسائل کی فراہمی سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں، دنیا بھر میں ایک دوسرے کے خلاف تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت میں نمایاں کمی آ چکی ہے

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ امداد میں کمی اور تجارتی تناؤ کثیر فریقی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان حالات میں عالمی سطح پر تعاون کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے جو نہایت سنگین مسئلہ ہے۔ 2030 تک پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور اس کے تمام 17 اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون یقینی بناتے ہوئے تیز رفتار پیش رفت کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ رکن ممالک جولائی میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق سپین میں منعقد ہونے والی کانفرنس کی حتمی دستاویز پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔ اس موقع پر قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا بھی ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب قرض کو دانشمندانہ اور شفاف طور سے استعمال کیا جائے تو ترقی میں مدد ملتی ہے۔ بصورت دیگر، قرض بہت بڑے مسائل لاتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اس سے حاصل ہونے والے فوائد قرض کی واپسی پر اٹھنے والے اخراجات کے بھاری بوجھ تلے دب کر زائل ہو جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں ان ممالک کے لیے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ خرچ کرنا ممکن نہیں ہوتا اور یہ مسئلہ متواتر بگڑتا چلا جاتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے مزید کہا، ترقی پذیر ممالک کو قرض کی ادائیگی کے ضمن میں سالانہ 1.4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ سپین میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے قرضوں پر سود میں کمی، ادائیگیوں میں سہولت اور قرضوں سے جنم لینے والے معاشی بحرانوں کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کو پائیدار ترقی پر سرمایہ کاری اور موسمیاتی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضوں کے معاملے میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں بالخصوص کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان بینکوں کی قرضے دینے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے اور ان کے انتظام میں ترقی پذیر ممالک کی منصفانہ نمائندگی یقینی بنانے پر زور دیں گے۔ ان ممالک کو ترقیاتی وسائل کی فراہمی کے لیے ہر طرح کے مالیاتی ذرائع میں اضافے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگرچہ دنیا کو مشکل حالات درپیش ہیں لیکن مشکل حالات میں ذمہ دارانہ اور پائیدار سرمایہ کاری بہت ضروری ہوتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے داخلی وسائل کو درست طور سے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خرچ کریں اور اس ضمن میں نجی شعبے کو ساتھ لے کر چلیں اور بدعنوانی و غیرقانونی مالیاتی بہاؤ کو روکیں۔انہوں نے کہا کہ عالمگیر محصولاتی نظام کو جامع، موثر اور منصفانہ بنانا ہو گا اور عطیہ کرنے والوں کو ترقیاتی امداد کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے تاکہ یہ قیمتی وسائل ترقی پذیر ممالک تک پہنچ سکیں

اپنا تبصرہ لکھیں