کوریا میں کرکٹ کیسے متعارف ہوئی ۔چیئرمین کوریا کرکٹ ایسوسی ایشن کا خصوصی انٹرویو

CNN اردو: ہیلو مسٹر چیئرمین کیسے ہیں آپ کے قیمتی وقت کا بہت شکریہ
چیئرمینKCA : ہیلو میں ٹھیک ہوں.CNN اردو جی خوش آمدید آپ تشریف لائے

CNN اردو : کرکٹ اور وہ بھی کوریا میں ؟ اس حقیقت سے پاکستان اور اس کے ارد گرد کے ممالک کے بہت سے لوگ شاید جانتے بھی نہ ہوں ۔آپ ان کو بتائیے کہ کوریا میں کرکٹ کیسے متعارف ہوئی ۔

چیئرمینKCA : پورے وثوق سے تو نہیں کہہ سکتے لیکن میرا خیال ہے کہ غیر ملکی افراد جو مختلف وجوہات کی وجہ سے کوریا میں رہنے آئے تھے ان لوگوں نے سب سے پہلے کوریا میں کرکٹ کھیلنی شروع کی ۔انہیں لوگوں کی کوششوں کی وجہ سے 1993 میں ICC کو کوریا کرکٹ کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی اور بالاخر 2001 میں ICC نے کوریا کو ایک رکن کا درجہ دے دیا ۔ 2010 میں کوریا گورنمنٹ اور کوریا میں کھیلوں کی وزارت نے کرکٹ کو سنجیدگی سے لیا ۔جس کے نتیجے میں ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے الحاق رکن کا درجہ حاصل ہوا ۔ اس رکنیت کی وجہ سے کوریا گورنمنٹ اور اور کوریا منسٹری آ ف سپورٹس نے معاشی طور پر کوریا کرکٹ ایسوسی ایشن اور انجمن کرکٹ ایسوسی ایشنز کی مدد کرنا شروع کی۔ دراصل کوریا گورنمنٹ کا کرکٹ کے کھیل پر اس طرح پیسے لگانے کی سب سے بڑی وجہ 2014 کی ایشین گیمز تھی جن میں کرکٹ کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔

CNN اردو : تو آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کوریا حقیقت میں ICC کا ایک ممبر ملک ہے ؟

چیئرمینKCA : جی بالکل ایسا ہی ہے

CNN اردو : (حیرانگی سے ) waw

چیئرمینKCA : کوریا کو 2001 میں رکنیت ملنے کا مطلب یہ ہے کہ کوریا ICC کا پچھلے 23 سال سے ممبر ہے ۔
CNN اردو :2014 کی ایشن گیمز جو کہ کوریا میں منعقد ہوئی تھی۔ کرکٹ بھی اس کا حصہ تھی ۔جس کا مطلب ہے کہ کوریا میں پہلی دفعہ انٹرنیشنل لیول کا کرکٹ ٹورنامنٹ ہوا تو کیا کوریا کی قومی ٹیم نے بھی اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا ؟
چیئرمینKCA جی بالکل ہمارے مردوں اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا۔ 2010 کے چائنہ ایشین گیمز میں پہلی دفعہ کرکٹ کے کھیل کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ان مقابلوں میں کوریا نے کرکٹ میں حصہ نہیں لیا تھا ۔ لیکن کیونکہ 2014 کی ایشین گیمز کا میزبان ملک کوریا تھا اس لیے ہماری مردوں اور خواتین کی قومی ٹیموں نے کرکٹ کے مقابلوں میں شرکت کی ۔

CNN اردو : تو کوریا کرکٹ ٹیموں کی کارکردگی کیسی رہی ؟

چیئرمینKCA : ہماری مردوں کی کرکٹ ٹیم نے راؤنڈ میچوں میں چائنہ کو شکست دی اور ہم کوارٹر فائنل تک پہنچے ۔
سی این اے : ہماری اطلاعات کے مطابق کوریا کی قومی ٹیم کا ایک میچ سری لنکا کی قومی ٹیم سے بھی ہوا تھا ۔کیا اپ کو وہ لمحات یاد ہیں ؟
چیئرمینKCA : جی بالکل اس وقت کی سری لنکا کی ٹیم دنیا کرکٹ کی مضبوط ٹیموں میں سے ایک تھی ہم ان سے وہ میچ جیت تو نہیں سکے لیکن سری لنکن پلیئر ہمارے کھلاڑیوں کی ٹکنیک کو دیکھ کر بہت حیران ہوئے تھے اسی طرح ہماری خواتین کی کرکٹ ٹیم نے بھی ہانگ کانگ جیسی مضبوط ٹیم کو کافی مشکل ٹائم دیا بلکہ ان کے ایک پلیئر نے تو یہ یہاں تک کہا کہ ہم یہ میچ ہار بھی سکتے تھے ۔ اور یہ تمام نتیجہ کوریا میں کرکٹ کی صرف چھ مہینے کی ٹریننگ کے بعد ہمارے پلیروں نے دکھایا ۔

CNN اردو : تو اس وقت اپ کی ٹیم کا کوچ کون تھا ؟

چیئرمینKCA : جی اس وقت ہم نے کوریا کی مختلف یونیورسٹی میں مختلف قسم کے کھیلوں میں اچھی کارکردگی دکھانے والے پلیئرز کو کوریا کی قومی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کا موقع دیا اور پاکستان میں پیدا ہوئے ایک گوشت ناصر خان جو کہ کوریا میں ہی رہتے تھے ان کو خواتین کی کرکٹ کا کوچ بنایا ۔ اور ان کے کوچنگ سٹاف میں پچھلے کچھ سالوں سے غیر ملکیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے اور سیکھنے والے کوریا کے لوکل باشندوں کو موقع دیا گیا ۔

CNN اردو : تو کیا 2014 کی ایشین گیم میں حصہ لینے والی قومی ٹیم کے کھلاڑی اب بھی کوریا کرکٹ کا حصہ ھیں؟
چیئرمینKCA : جی کوریا میں انٹرنیشنل معیار کے کرکٹ کے کھلاڑیوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے تو باوجود اس کے کہ ان میں سے کچھ پلیروں کی عمر انٹرنیشنل معیار کے حساب سے کچھ زیادہ ہو گئی ہے لیکن ان میں سے کچھ کھلاڑی اب بھی قومی ٹیم کا حصہ ھیں۔

CNN اردو :مستقبل میں انٹرنیشنل معیار کا کوئی ٹورنامنٹ کوریا میں کب تک ہونے کی امید ہے ؟

چیئرمینKCA : ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2026 کے لیے مشرقی ایشیا کے ممبر ممالک کے درمیان کوالیفائی مقابلے اسی سال کوریا میں منعقد ہوں گے ۔ جن میں فلیپین انڈونیشیا جاپان اور کوریا کی ٹیمیں حصہ لیں گی ۔
CNN اردو : ہماری طرف سے اس کامیابی پہ بہت بہت مبارک باد قبول فرمائیں ۔

چیئرمینKCA : جی شکریہ

CNN اردو : اس مقام تک پہنچنے کے لیے کوریا کرکٹ ایسوسی ایشن کی کوششوں کے بارے میں کچھ بتائیں ؟

چیئرمینKCA : مجھے 2011 سے کرکٹ میں دلچسپی ہوئی جس کا مطلب ہے کہ میرا اور کرکٹ کا رشتہ 13 سال پرانا ہے 2017 سے میں کوریا کرکٹ ایسوسی ایشن کا چیئرمین ہوں مطلب سات سال ۔ گزشتہ چند سالوں کے بارے میں سوچوں تو آسانیوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ سب سے بڑی مشکل حقیقت یہ ہے کہ اتنے سالوں کی محنت کے باوجود اب تک ہمارے پاس صرف کرکٹ کا ایک ہی میدان ہے ۔ جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو پریکٹس کرنے کے لئے زیادہ مواقع نہیں ہیں ۔ اس سے بھی بڑی حقیقت یہ ہے کہ پوری دنیا میں کوریا کو مختلف کھیلوں میں ایک سخت حریف مانا جاتا ہے ۔اس کے باوجود کرکٹ کے بارے میں کوریا کے لوکل باشندے بہت کم جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ اپنی نیشنل ٹیم کے نمبر پورا کرنے کے لیے پلیئر بھی بہت مشکل سے ملتے ہیں ۔ اس سے اپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کوریا میں کرکٹ کے لیے ماحول کتنا سازگار ہو سکتا تھا ان تمام مشکلات کے باوجود یہاں تک پہنچنے کو میں ذاتی طور پر کوریا کرکٹ ایسوسی ایشن کی ایک بہت بڑی کامیابی سمجھتا ہوں ۔

CNN اردو : او خدایا اپ نے واقعی کوریا میں کرکٹ کی ترقی کے لیے بہت محنت کی ہے ۔ اپ کے لحاظ سے کوریا کرکٹ کا مستقبل کیا ہوگا ؟

چیئرمینKCA : جیسا کہ اپ جانتے ہیں مختلف کھیلوں کے میدان میں کوریا ایک بہت مضبوط ملک ہے نہ صرف اج کل ہو رہے اولمپکس میں کوریا کے کھلاڑی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں بلکہ گزشتہ ایشن گیمز اور اولمپک میں بھی ہمارے کھلاڑی بہت اچھی کارکردگی دکھا چکے ہیں ۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اگر ہمارے لوکل کورین باشندے کرکٹ میں دلچسپی لینا شروع کر دیں تو دوسرے ملکوں کی بنسبت ہم بہت جلد کامیاب کامیابی کی سیڑھیاں طے کر سکتے ہیں ۔ خاص طور پر چند سکولوں میں اب کرکٹ کو ایک مضمون کے طور پر پڑھنے اور سکھانے کا عمل شروع ہو چکا ہے ایسے چند سکولوں کو دیکھ کر دوسرے سکول بھی اب ہمیں کرکٹ کے لیے رابطہ کر رہے ہیں ۔ اگر ہم اسی منصوبے پر کام کرتے رہے تو میرا ماننا ہے کہ اگلے دس سالوں میں کوریا پوری دنیا میں کرکٹ کے نام سے جانا جا سکتا ہے ۔

CNN اردو : جنوبی ایشیا کے ائی سی سی ممبرز میں نہ صرف کوریا بلکہ جاپان بھی شامل ہے ہماری اطلاع کے مطابق جاپان کی کرکٹ کوریا سے بہت اچھی ہے تو ہمیں یہ بتائیں کہ جاپان کی کرکٹ کے بارے میں اپ کو کچھ پتہ ہے کہ وہاں پہ کرکٹ کب شروع ہوئی اور ان کی ترقی کا راز کیا ہے ؟

CNN اردو : کوریا اور جاپان میں کرکٹ شروع ہونے کے وقت میں اتنا زیادہ فرق نہیں ہے کوریا نے 2014 کے ایشین گیمز میں کرکٹ کے کھیل میں اچھی کارکردگی دکھائی لیکن اس کے بعد 2018 میں انڈونیشیا ایشین گیمز میں کرکٹ کو جگہ نہ مل سکی کوریا میں کھیلوں کی بات کریں تو ایسے کھیل جو جو اولمپکس یا ایشن گیمز کا حصہ ہوں ان کے لیے کورین گورنمنٹ بہت زیادہ سہولیات فراہم کرتی ہے۔بد قسمتی سے 2018 انڈونیشیا ایشین گیمز میں کرکٹ کے نہ شامل ہونے کی وجہ سے کوریا کرکٹ کو جو سپورٹ گورنمنٹ سے ملنی چاہیے تھی وہ ہم حاصل نہ کر سکے 2018 سے پہلے کورین ٹیم اور جاپانی ٹیم میں کوئی اتنا زیادہ فرق نہیں تھا یہاں تک کہ پچھلے ورلڈ کپ کوالیفائی مقابلوں میں ہماری ٹیم نے تین جیتے اور تین میچوں میں ہمیں شکست ہوئی جو کہ اتنا برا رزلٹ نہیں ہے یہاں تک کہ مشرقی ایشیا ممالک کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹورنامنٹ میں ہماری ٹیم نے جاپان کے خلاف فائنل میں کامیابی حاصل کی ۔دونوں ممالک میں سب سے بڑا فرق کھیلوں کے شعبے میں کسی بھی کھیل یا اس کے کھیلنے والے کھلاڑی کو ترقی کی منزل تک پہنچانے کے لیے پیدا کرنے والا ماحول ہے یا پھر اس کو اپ کھیلوں کے بارے میں دونوں ممالک کی حکمت عملی میں فرق بھی کہہ سکتے ہیں اسے حکمت عملی کے فرق کی وجہ سے دونوں دونوں ممالک کے کرکٹ کی ٹیموں میں اج کل ایک واضح فرق محسوس کیا جا سکتا ہے۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ اسی سال کوریا میں ہونے والے جنوبی ایشیا ورلڈ کپ کوالیفائی ٹورنامنٹ اور 2028 کے اولمپکس گیم میں کرکٹ کی شمولیت ساؤتھ کوریا کی کرکٹ کے لیے ایک سنہری موقع ہے

CNN اردو : کچھ وقت پہلے ورلڈ کپ کے ایک میچ میں امریکہ کی ٹیم نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو شکست سے دوچار کیا امریکہ کی ٹیم کے بہت سے کھلاڑی کہیں جاب کرتے ہیں یا پھر اپنا کوئی کام کرتے ہیں مطلب ان کو ایک پیشہ ور کھلاڑی کی طرح امریکہ گورنمنٹ سے کوئی پیسہ نہیں ملتا تو کوریا کی نیشنل ٹیم کے پلیئرز کو کیا کوریا گورنمنٹ کی طرف سے کوئی کانٹریکٹ یا کوریا کرکٹ ایسوسییشن کی طرف سے کوئی مالی امداد کی جاتی ہے ؟

چیئرمینKCA : اس وقت کوریا میں ہماری نیشنل لیول کی دو ٹیمیں ہیں ایک وہ ٹیم ہے جو کہ ایشن گیمز یا اولمپک میں حصہ لینے کے لیے تیار کی جا رہی ہے اس ٹیم میں زیادہ تر مقامی پلیئر ہیں ۔جبکہ دوسری ٹیم میں جو کہ ورلڈ کپ کے کوالیفائی راؤنڈز میں حصہ لے گی ائی سی سی کے قوانین کے مطابق ان مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے کوئی بھی غیر ملکی جو تین سال تک کوریا کرکٹ بورڈ کی لوکل لیگ میں کھیل چکا ہو ان مقابلوں میں کورین قومی ٹیم کا حصہ بن سکتا ہے اسی قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے اسی سال کوریا میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائی مقابلوں میں کورین نیشنل ٹیم کے تقریبا ادھے پلیئر غیر ملکی ہوں گے اس طرح ان کے ساتھ کھیل کے مقامی کھلاڑیوں کو بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا مختصرا کوریا کرکٹ کی ترقی کے لیے ہمیں پاکستان اور کرکٹ کھیلنے والے دوسرے ممالک کہ ایسے کھلاڑی جو کہ کوریا میں ہیں ان کی مدد کی بہت ضرورت ہے ماضی قریب میں ہماری قومی ٹیم کے کوچ بھی پاکستانی تھے اس اس کے علاوہ ہمارے ایسوسییشن میں پاکستان میں پیدا ہونے والے مختلف عہدے داران بھی رہے ہیں اس کے علاوہ کوریا کرکٹ ایسوسییشن کے زیر نگرانی ہونے والی کرکٹ لیگ میں بھی حقیقتا پاکستان کی ٹیمیں دوسرے ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ دوسرے لفظوں میں کوریا کی اب تک کی کرکٹ کی ترقی میں پاکستانیوں کا کردار بہت زیادہ ہے ۔

CNN اردو :پاکستان سپر لیگ میں چین کے دو قومی پلیئروں کو پاکستان موضوع کیا گیا تھا کیا اپ کے خیال میں کوریا میں اس اس لیول کا کرکٹ کھیلنے والا کوئی کھلاڑی موجود ہے ؟

چیئرمینKCA : اگر اپ چین کی بات کر رہے ہیں تو ہمارے پلیئرز چین کے کھلاڑیوں سے کسی بھی طرح کم نہیں ھیں۔ اور کیونکہ کوریا میں کرکٹ کھیلنے کے مواقع اتنے زیادہ نہیں ہیں اس لیے ہمارے پلیئر دوسرے ممالک میں جا کے کرکٹ کھیلتے ہیں جن میں ساؤتھ افریقہ اور اسٹریلیا نمایاں ہیں اگر ایشیا کے کسی بھی ملک اور خاص طور پر پاکستان کی طرف سے اگر ہمیں یہ موقع فراہم کیا جائے تو یہ ہمارے لیے بڑے فخر کی بات ہوگی

CNN اردو : ہم اپنے تعاون کا پورا یقین دلاتے ہیں ۔ ۔ ایک ذاتی نوعیت کا سوال پوچھ رہا ہوں ۔ اخر کار کرکٹ ہی کیوں اپ کو کرکٹ میں دلچسپی کب اور کیسے پیدا ہوئی

چیئرمینKCA : میں 2011 سے پہلے کی بات کریں تو کرکٹ کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا میں بیس بال کو بہت پسند کرتا تھا درحقیقت میری فیملی سے بیس بال کے چند پروفیشنل پلیئر بھی نکلے ہیں ۔جن کی وجہ سے میں بیس بال کے اور بھی قریب تھا ۔ کرکٹ کی وجہ سے میں اب بیس بال سے بہت دور ہو گیا ہوں خاص طور پہ مقامی پلیئروں کے لیے کوریا میں کرکٹ کا ماحول مکمل طور پر پیدا کرنے تک میں اپنی جدوجہد جاری رکھنا چاہتا ہوں ۔

CNN اردو :ہم اپ کے لیے دعا گو رہیں گے ۔ تو اج کل کیا کوریا کرکٹ ایسوسییشن کو کوریا گورنمنٹ یا کھیلوں کے شعبوں سے کسی قسم کی مالی امداد ملتی ہے

چیئرمینKCA :جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں جب کرکٹ ایشین گیم کا حصہ تھی ہمیں گورنمنٹ کی طرف سے مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز مہیا کیے جاتے تھے۔ بد قسمتی سے پچھلی ایشن گیم میں کرکٹ کے نہ ہونے کی وجہ سے تمام فنڈز بند کر دیے گئے اج کل کوریا کے نیشنل پلیئرز اپنے ذاتی خرچے سے ٹریننگ وغیرہ کرنے کے لیے اتے ہیں ۔یا پھر کسی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے ائی سی سی کی طرف سے کچھ فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں

CNN اردو : اس کا مطلب ہے کہ کوریا نیشنل کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کرکٹ کے علاوہ ملازمت بھی کر رہے ہیں ؟

چیئرمینKCA :جی بالکل ایسا ہی ہے کچھ پلیئر ایسے ہیں جو کہ مختلف سکولوں میں جا کر کرکٹ سکھاتے اور پڑھاتے ہیں اس طرح ان کو کچھ نہ کچھ فنڈز مل جاتے ہیں لیکن کیونکہ مواقع اتنے زیادہ نہیں ہیں اس لیے ایسا کرنے والے صرف چند پلیئر ہیں ہماری قومی ٹیم کے زیادہ تر پلیئرز مختلف قسم کی نوکریاں یا اپنا بزنس کر رہے ہیں ۔

CNN اردو : ایسا کرتے کرتے کہیں امریکہ کی طرح کورین ٹیم بھی پاکستان کو شکست سے دوچار تو نہیں کر دے گی ؟

چیئرمینKCA : سپورٹس میں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے ہمارے قومی پلیئر تو کسی بھی مضبوط ٹیم کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر ہر وقت تیار رہتے ہیں ۔

CNN اردو : کوریا میں اسی سال ہونے والے جنوبی ایشیا کے 2026 کے ٹی ٹوٹی ورلڈ کپ کوالیفائیڈ ٹورنامنٹ کے لیے اپ کورین ٹیم سے کیا توقع رکھتے ہیں ؟

چیئرمینKCA : ہم اس ٹورنامنٹ کو جیتنے کی نیت سے میدان میں اتریں گے کیونکہ پچھلے سال ہم تین میچ جیتے اور تین ہارے تھے لیکن اس دفعہ حالات مختلف ہوں گے خاص طور پر اس دفعہ یہ ٹورنامنٹ ہمارے اپنے ملک کوریا میں ہو رہا ہے جس میں ہم غیر ملکی پلیئروں کو بھی کھلانے کا ارادہ رکھتے ہیں خاص طور پر کوریا میں کچھ ایسے غیر ملکی بہت اچھے پلیئر بھی ہیں جو اپنے کام کی وجہ سے باہر نہیں جا سکتے تھے اس دفعہ یہ ٹورنامنٹ ہمارے اپنے ملک میں ہو رہا ہے تو ہم ان کو ضرور کھیلنے کا موقع دیں گے اور امید کریں گے کہ وہ کوریا کرکٹ کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔ اگر ہم یہ ٹورنامنٹ جیتے ہیں تو اس کے بعد ہمیں پاپا نیو گنیا کی قومی ٹیم کے ساتھ ایک ٹورنامنٹ کھیلنا ہوگا جس کی تیاری کے لیے ہم نے ابھی سے پاپا نیو گنیا کے ایک سابق کھلاڑی کو اپنے کوچ کے طور پر مدعو کر رکھا ہے ۔

CNN اردو : جی بہت اچھے ورلڈ کپ کوالیفائیڈ ٹورنامنٹ کے لیے غیر ملکی پلیئر اور علاقے پلیئر کس تناسب سے قومی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں ؟

چیئرمینKCA : ابھی کیونکہ ٹیم سلیکشن کے مرحلے میں ہے اس لیے غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن ہم پچھلی بار کی طرح ادھے گیل ملکی کھلاڑی اور ادھے علاقہ ہی کھلاڑیوں کے ساتھ ایک بہترین ٹیم میدان میں اتارنے کی پوری کوشش کریں گے ۔

CNN اردو : تو ابھی کیا کوریا کی نیشنل ٹیم کسی کوچ سے ٹریننگ لے رہی ہے ؟

چیئرمینKCA : جیسے کہ میں نے پہلے عرض کیا کوریا گورنمنٹ کی طرف سے کسی بھی قسم کے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ہم کسی غیر ملکی کوچ کو افورڈ نہیں کر سکتے اس لیے ہمارے بورڈ کے ایک ممبر ناصر خان جو کہ پاکستان سے ہیں وہی ہماری ٹیم کو ٹریننگ دے رہے ہیں اور ان کی مدد کے لیے جیسے میں نے پہلے بتایا پاپا نیو گنیا کہ ایک سابق پلیئر بھی موجود ہے ۔
CNN اردو :کوریا کرکٹ کی ترقی کے لیے ہمیشہ اپنی کوششیں جاری رکھیے گا پاکستان اور دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کوریا کی کرکٹ کے لیے ہمیشہ اپنا کردار نبھاتے رہیں گے ۔ہم CNN اردو کے ذریعہ خاص طور پر پاکستان سے کوریا کرکٹ کے لیے ہر ممکن مدد کی کوشش کریں گے ۔آپ کے وقت کا بہت بہت شکریہ

اپنا تبصرہ لکھیں