سپریم کورٹ سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

سپریم کورٹ کے فل بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

14مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔جمعہ کے روزچیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی اہل قرار دے دی گئی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جن 39 امیدواروں کی وابستگی پی ٹی آئی سے دکھائی گئی وہ پی ٹی آئی کے ہی کامیاب امیدوار ہی۔جبکہ باقی 41 امیدوار بھی 14 دن میں سرٹیفکیٹ دے سکتےہیں کہ وہ اسی جماعت کے امیدوار تھے۔پی ٹی آئی 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کے نام کی فہرست فراہم کرے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ فیصلہ 8 کی اکثریت کا ہے، جو جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا ہے، جسٹس منصور علی شاہ سے کہوں گا کہ وہ فیصلہ سنائیں.جس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر، آزاد امیدواروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ کمرۂ عدالت میں موجود تھے

یاد رہے کہ 9 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔سپریم کورٹ کی جانب سے اس حوالے سے کاز لسٹ جاری کی گئی تھی۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کے نے فیصلہ لائیو نشر کرنے کا انتظام بھی کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی میں بطور جماعت قرار دے دی گئی ہے۔اور‏15دن کے اندر پی ٹی آئی اپنے امیدواروں کی لسٹ جمع کروائے گی، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حقدار قرار، فیصلہ
‏ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستیں حکومتی جماعتوں کو دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔

آج کے فیصلے کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سپریم کورٹ کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر گئی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں