سرکاری ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں اور نجی شعبہ ملک کو درپیش آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے میں تعاون کریں صدر زرداری

صدر مملکت نے عالمی یوم آبادی کے موقع پر پیغام دیتے ہوے کہا ہے کہ سرکاری ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں اور نجی شعبہ ملک کو درپیش آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے میں تعاون کریں،

صدر مملکت آصف علی زرداری نے سرکاری اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور نجی شعبے سمیت تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کو درپیش آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے میں تعاون کریں۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار آبادی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا جو 11 جولائی کو منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے عالمی دن پر ہم قوم کے مستقبل کی تشکیل میں آبادی کی اہمیت پر غور کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 241 ملین ہے اور یہ 2.55 فیصد کی بلند شرح سے بڑھ رہی ہے، ہماری آبادی 2030 تک 263 ملین اور 2050 تک 383 ملین تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ ہم ان گہرے اثرات کو سمجھیں جو آبادی میں اضافہ کے باعث ہماری سماجی اور اقتصادی ترقی پر پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ متحرک قوت ہماری قوم کو خوشحالی کی طرف لے جانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے تاہم اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے نوجوانوں کو معیاری تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل ہو جو دستیاب وسائل اور ملک کی آبادی کے حجم کے درمیان عدم توازن سے نمایاں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی آبادی میں اضافے کو منظم کرنے میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے جو ہمارے وسائل اور عوامی خدمات کو براہ راست متاثر کرتے ہیں، آزادی کے وقت پانی کی فراوانی کے باوجود اب ہم دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہیں جن میں پانی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زرعی اراضی کو رہائشی علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس سے ہماری خوراک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمارے شہریوں خصوصاً بچوں کی غذائیت متاثر ہورہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت موثر خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی خدمات کے ذریعے آبادی میں اضافے سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مجموعی بڑھتی ہوئی آبادی کی شرح کے ساتھ ساتھ زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی بلند شرح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہمیں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے بہتر بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے اقدامات کو ترجیح دے کر ہم قوم کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ پائیدار مستقبل کو یقینی بناسکتے ہیں، ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کے لیے جہاں ہر پاکستانی کامیاب ہوسکے، اپنے وسائل کو آبادی کے حجم کے ساتھ ہم آہنگ کر کے آبادی میں اضافے کا انتظام کرنا بہت ضروری ہے، علمائے کرام سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی طرف سے منظور شدہ ‘توازن’ کا نیا قومی بیانیہ لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ والدین کو رضاکارانہ طور پر بچوں کے بنیادی حقوق کی تکمیل کے قابل بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی اور وسائل کے درمیان ‘توازن’ کا حصول حقیقی خوشحالی کو یقینی بناتا ہے، ایک متوازن اور پائیدار آبادی معاشی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہے، معیار زندگی کو بہتر اور غربت میں کمی لاسکتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آبادی کے عالمی دن پر میں تمام سٹیک ہولڈرز بشمول سرکاری اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور نجی شعبے پر زور دیتا ہوں کہ وہ ہمیں درپیش آبادی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں تعاون کریں، اس سلسلے میں، میں خاندانی منصوبہ بندی کے دائرے میں شامل ڈیٹا کی اہم اہمیت کو اجاگر کرنا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم صحت کے نتائج کو بہتر بنانے اور افراد سمیت کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ ڈیٹا کی شمولیت باخبر فیصلہ سازی اور موثر پالیسی کی ترقی کے لیے ایک سنگ بنیاد ہے۔ صدر نے کہا کہ مختلف جنسوں، عمروں، سماجی و اقتصادی پس منظر، نسلوں اور صلاحیتوں کے تجربات کی عکاسی کرنے والے ڈیٹا کو حاصل کرکے ہم ایسے مستقبل کے لیے کام کرسکتے ہیں جہاں ہر کسی کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوں، اس طرح ہم مل کر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے اس وژن کو حاصل کرسکتے ہیں جو انہوں نے بین الاقوامی کانفرنس برائے آبادی اور ترقی قاہرہ 1994 میں عالمی برادری کے ساتھ شیئر کیا تھا، شہید بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ میں ایک ایسے پاکستان، ایشیا اور ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھتی ہوں جہاں ہر حمل کی منصوبہ بندی کی جائے اور ہر پیدا ہونے والے بچے کی پرورش کے ساتھ ساتھ اسے پیار، تعلیم اور معاونت حاصل ہو۔

اپنا تبصرہ لکھیں