پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں فوڈ سیکورٹی کے عنوان پر سیمینار اکا نعقاد کیا گیا جو سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی اپی آئی) اور گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (جی اے آئی این) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا مقررین نے خطاب کرتے ہئے کہا کہ پاکستان کی 42.3 فیصد سے زائد آبادی اعتدال پسند یا شدید طور پر غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے جبکہ، 82.9 فیصد صحت مند غذا حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور بچوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک کے بارے میں تعلیم دینا سکولوں میں شروع کرنے کے علاوہ غذائی تحفظ اور صحت کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کیا جائے گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن کے شعبہ پایسی کے انچارج، فیض رسول نے خوراک کے نظام کی پیچیدگی اور حکومتی پالیسیوں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وضاحت کی انہوں نے غذائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر پالیسیوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور قومی غذائیت سے متعلق پالیسی کی کمی اور غذائی تحفظ کی ناکافی پالیسیوں پر تنقید کے علاوہ چھوٹی عمر سے بدلتی ہوئی غذائی ترجیحات اور بچوں میں جنک فوڈ کے استعمال پر روشنی ڈالی ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر قاسم علی شاہ نے پاکستانی نوجوانوں کو درپیش چیلنجز کو اجاگر کرتے ہوئے فوڈ پالیسی کی اہمیت بیان کی اور سمارٹ ایگریکلچر اور فوڈ سیکیورٹی کو فروغ دینے کے لیے پرسزیشن زراعت کو اپنانے کی ضرورت پر دیا بارانی زرعی یونیورسٹی کے ڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر طارق مختار نے بچوں کی بلند شرح اموات اور خواتین میں آئرن کی کمی اور خون کی کمی جیسے اہم مسائل کو نوٹ کیا انہوں نے پاکستان میں غذائیت سے بھرپور خوراک کے فروغ میں سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی اپی آئی) اور گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (جی اے آئی این) جیسی تنظیموں کے فعال کردار پر زور دیا۔