پاکستان کی ساتویں زراعت شماری میں پہلی مرتبہ باقاعدہ ڈیجیٹل شمار کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔زراعت شماری کے لیے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت کی افتتاحی تقریب بدھ کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہےکہ زراعت شماری میں زرعی زمینوں، فصلوں، مویشیوں اور مشینری کا مربوط ڈیجیٹل شمار ممکن بنایا جاۓ گا۔
افتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئی وفاقی وزیر براۓ منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا زرعی شعبے میں درست اعداد و شمار کو بروئے کار لا کر شواہد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے فراہم کرنا ضروری ہے۔انہوں نے زیر تربیت عملہ کو تاکید کی کہ وہ شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کے لئے درست اعداد وشمار حاصل کرنے کے لیے تربیت میں بھرپور طریقے سے شرکت کریں ۔
انہوں نے کہا موثر نفاذ کے لئے ملک بھر میں سپروائزرز اور شمار کنندگان کو یکساں تربیت کی فراہمی ضروری ہے۔سینسس ماسٹر ٹرینرز کی یہ تربیت درست اور بروقت زرعی اعداد و شمار جمع کرنے کی ہماری کوششوں میں سنگ بنیاد ہے۔ساتویں زراعت شماری کی کامیابی کا دارومدار ہمارے تربیت کاروں اور شمار کنندگان کی اہلیت اور لگن پر ہے۔
وفاقی وزیر نے خاص طورپر زراعت کے شعبے میں ثبوت پر مبنی پالیسیوں کے لئے اعداد و شمارکو بروئے کار لانے کے لئے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا، جہاں ترقیاتی حکمت عملی کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں درست اعداد و شمار اہم ہیں۔
فوکل پرسن برائے زراعت شماری محمد سرور گوندل خطاب میں کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ساتویں زراعت شماری میں زرعی زمینوں، فصلوں، لائیو سٹاک اور زرعی مشینری کےایک ہی وقت میں پہلے مربوط ڈیجیٹل شمار کے بارے میں بتایا۔ انہوں نےپاکستان ادارۂ شماریات کے آپریشنل نیٹ ورک اور جدید ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کرنے اور تربیت کے طریقوں کی تفصیلات پیش کیں۔تربیت کے بعد زراعت شماری اگست سے اکتوبر 2024 تک جاری رہے گی جس کا مقصد شواہد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے اہم اعداد و شمار کے ساتھ پاکستان کے معاشی منظر نامے کو بہتر بنانا ہے۔
قومی ادارہ شماریات کےسربراہ کمشنرڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ ابتدائی سرگرمیوں کو مکمل کرنے اور تربیت اور شمار کی طرف بڑھنے کے سنگ میل کا حصول پاکستان ادارۂ شماریات ان کے شراکت داروں اور حکومتی تعاون کی مشترکہ کاوش ہے۔
انہوں نے کہا معیشت میں زرعی شعبے کی اہمیت ہے۔یہ شعبہ صنعتی پیداوار اور کھپت کے ساتھ ساتھ جی ڈی پی، روزگار اور برآمدات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔غذائی تحفظ میں کردار کی وجہ سے زراعت کو عوام کے لئے لائف لائن قرار دیا جاتا ہے