پولی کلینک نہ دوا ملتی ہے نہ ٹیسٹ عملے کے خلاف کاروائی کی جائے وفاقی محتسب

وفاقی محتسب نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پولی کلینک ہسپتال میں ڈاکٹروں، نر سوں اور پیرامیڈ یکل اسٹاف کی 353خا لی آسامیاں قانون کے مطا بق تین ماہ کے اندر پر کی جائیں۔ پولی کلینک کی29 ڈسپنسریوں کے معیار اور کارکردگی کو بہتربنانے، جاپان سے ملنے والی ایم آر آئی مشین کو نومبر تک قابل استعمال کرنے، دفتری اوقات میں ڈیوٹی سے غائب رہنے والے ڈاکٹروں اور عملے کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے، ای این ٹی کی چار سال سے بے کار پڑی مشینوں کو قابل استعمال کرنے اور ادویات کی تقسیم کا پلان تیار کر کے دینے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی محتسب نے یہ ہدا یات پو لی کلینک ہسپتال کے لئے تشکیل دی گئی معا ئنہ ٹیم کی رپورٹ کے بعد دی ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی محتسب نے پو لی کلینک ہسپتا ل کے خلاف بے شمار شکایات کا جا ئزہ لینے کے لئے جمعہ کے روز سینئر ایڈوائزر کی سربراہی میں رجسٹرار اور کنسلٹنٹ پر مشتمل ایک معائنہ ٹیم ہسپتال بھیجی تھی۔

وفاقی محتسب کی ٹیم نے دورہ کے دوران مریضوں اور ان کے لواحقین کی شکایات سنیں اور مو قع پرہی انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں۔ وفاقی محتسب کی ٹیم ہسپتال پہنچی تو استقبالیہ پر پر چی بنانے کے لئے صرف ایک کاؤنٹر کلرک موجود تھا اور خواتین مریضوں کی قطارلگی ہوئی تھی۔ جو تقریباً ڈیڑھ دو گھنٹے سے پرچی لینے کا انتظار کر رہی تھیں جب کہ دوسرا کاؤنٹرخالی پڑا تھا جس پر متعین کلرک کو تلاش کیا گیا تو پتہ چلاکہ وہ اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں کاؤنٹر سے غائب تھا۔

ٹیم یورا لوجی کے شعبہ میں پہنچی تو ڈاکٹر عملے کے ایک فرد کے ساتھ دروازہ لاک کر کے پیزہ کھانے میں مصروف تھا اور مریض باہر شدید گرمی وحبس میں انتظار کر رہے تھے۔ ٹیم نے انتظامیہ کو ڈیوٹی سے غفلت برتنے والے ڈاکٹروں اور عملے کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے اور استقبالیہ پر تین کاؤ نٹر کھولنے کی ہدایت کی۔ وفاقی محتسب کی ٹیم ہسپتال پہنچی تو ہسپتا ل کی نرسز اپنے مسائل کے لئے جمع ہوگئیں۔ ٹیم نے ان کے مسا ئل تفصیل سے سننے کے بعد ان کے حل کے لئے انتظامیہ کو ہدایات دیں

انتظا میہ کو یہ ہدایت بھی دی گئی کہ اعزازیہ دیتے وقت نرسز کو سب سے پہلی ترجیح دی جا ئے۔ ٹیم کوبریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ G-11 میں 400 بستروں کے ہسپتال پولی کلینک 2 کی تعمیر کا کام شروع ہے۔ وفاقی محتسب نے پولی کلینک 2 منصوبے کو مقررہ وقت مطابق 2026 تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

ٹیم کو ذیابیطس کی ایک مریضہ نے بتایا کہ اسے ڈیڑھ ماہ سے شوگر کی نہ دوائی مل رہی ہے اور نہ ہی ٹیسٹ ہو رہا ہے۔ متعدد مریضوں نے ادویات نہ ملنے کی شکایات کیں جس پر وفاقی محتسب نے ادویات کی خرید اور تقسیم کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں