اسلام آباد 2 نوجوانوں کو گاڑی سے کچل کر ہلاک کرنے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کوٹ کی بیٹی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد کے تھانہ کھنہ کی حدود میں 8 جون 2022 کو 2 نوجوانوں کو گاڑی کے نیچے کچل کرہلاک کر دیا کیا تھا۔تھانہ میں درج مقدمے کے مطابق گاڑی ڈرائیور کوئی نا معلوم خاتون تھی۔

واقعہ کے 2 سال بعد ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے ایک شکیل تنولی کے والد رفاقت علی نے ملزمہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ رفاقت علی نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب کے سامنے جمعرات کے روز دھرنا دے دیا ہے۔

مدعی مقڈمہ رفاقت علی نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوۓ بتایا کہ ہم ملزمہ کی گرفتاری اور اس کے خلاف مکمل قانونی کاروائی کے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی بیٹی نے نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے میرے جوان سال بیٹے اور ایک دیگر کو کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔

پولیس کی طرف سے دونوں نوجوانوں کی ہلاکت کے 11 روز بعد مقدمہ درج کیا گیا۔سی سی ٹی ویڈیو میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی بیٹی بطور ملزمہ شناخت ہو جانے کے باوجود 2 سال سے کاروائی نہیں کی جا رہی۔

انہوں نے کہا پولیس کی طرف سے کاروائی نہ کرنے پرہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔جسٹس عامر فاروق نے ملزمہ کے خلاف قانونی کاروائی کا حکم بھی دیا مگر پولیس نے مقدمے کو داخل دفتر کر دیا۔

رفاقت علی نے کہا میرے بیٹے کی ہلاکت کے دوسرے دن چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا بیٹا پولیس سکواڈ کے ہمراہ میرے گھر آیا اور مجھے 50 ہزار روپے کے عوض کیس نہ کرنے کی پیشکش بھی کی۔

انہوں نے کہا ملزمہ کا با اثر والد میرے بیٹے کے قتل کے سلسلے میں انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔میرا مطالبہ ہے کہ ملزمہ کو گرفتار کر کے ہمیں انصاف دیا جائے۔

اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیاتاہم پولیس کی طرف سے سی این این اردو کو واضح موقف دستیاب نہ ہو سکا۔جبکہ کچھ دیگر زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمہ کے خاندان اور مقتول شکیل تنولی کے خاندان میں صلح طے پانے کے بعد مدعی مقدمہ رفاقت علی نے کیس واپس لے لیا تھا۔جبکہ اب وہ دوبارہ سے ملزمہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واضع رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شہزاد احمد نے 16 جون 2024 کو راولپنڈی میں بار سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیبشمنٹ اور اس کی مداخلت کے خلاف جدوجہد کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔اور آئندہ کچھ دنوں میں ان کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے نامزد ہیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں