اسلام آباد میں سکھ سمپوزیم ۔ دنیا میں امن کے لیے سکھ تارکین کمیونٹی کا تعاون

منگل کے روز اسلام آباد میں ایک سمپوزیم کے شرکاء نے عالمی امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملک میں سکھوں کے مقدس مقامات کے تحفظ اور دیکھ بھال میں حکومت پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کی زیر انتظام منگل کے روز اسلام آباد میں “سکھ ازم عالمی امن اور خوشحالی میں شراکت اور مشرق بعید میں کردار” کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مشرق بعید سے اس موضوع کے ماہرین نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا سکھ مذہب کی جائے پیدائش کے طور پر پاکستان کی خصوصی اہمیت ہے۔،پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے سکھوں کے مقدس مقامات کے احترام اور ان کے پرتپاک استقبال کیا جاتا ہے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکھ مت کی روح امن، مساوات، بے لوث خدمت اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کی اقدار میں گہرائی سے پیوست ہے۔تاکہ امن پسند، خدمت پر مبنی اور جامع معاشروں کے قیام کے لیے اجتماعی کوشش کو فروغ دیا جا سکے۔

مقررین نے کہا سکھ ڈاسپورا کمیونٹیز نے ہمیشہ عالمی امن اور ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ سکھ مذہب کی بھرپور ثقافتی اور روحانی روایات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔مقررین نے کہا خاص طور پر سکھوں کے مذہبی اصول “سیوا” بے لوث خدمت پر زور دیا جاتا ہے۔ جو سکھ ڈائاسپورا کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے اور انسانیت کی خدمت کی رویت کے لیے ایک محرک عنصر ہے۔

مقررین نے کہا بے لوث خدمت کی سکھ روایت کے مختلف پہلو ہیں۔جیسے کہ مفت مذہبی باورچی خانے کے ذریعے بھوکوں کو کھانا کھلانا جسے لنگر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لنگر کسی بھی ضرورت مند کو اس کے پس منظر سے قطع نظر مفت کھانا پیش کرتے ہیں۔

ملائیشیا اور آسٹریلیا کے مندوبین نے کہا اپنے ممالک سے خدمات کی مخصوص مثالیں موجود ہیں۔جن میں سکھ ڈاسپورا کمیونٹیز سرگرمی سے شامل تھیں۔انہوں نے کہا بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سکھ ڈائاسپورا کمیونٹیز کے رہنماؤں کے ذریعے براہ راست منظم حصہ لینے والی سرگرمیوں کو مدنظر رکھنا ہو گا ۔ متعدد بین المذاہب کانفرنسوں اور تقریبات میں اپنے ممالک میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

اکثر ان کا اہتمام کیا بھر کرتے رہتے ہیں۔ سکھ مقررین نے بتایا کہ سکھ کمیونٹیز سکولوں کے قیام اور وظائف کی فراہمی کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں بھی سرگرم ہیں۔ امن، رواداری، یگانگت کی اہمیت اور تعلیمی اقدامات کے ذریعے ایک پرامن اور جامع معاشرے کی تعمیرکے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

سمپوزیم کے سکھ شرکاء نے کہا پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات کے تحفظ اور دیکھ بھال قابل تعریف ہے۔ ننکانہ صاحب میں گوردوارہ جنم استھان، کرتار پور میں گوردوارہ دربار صاحب اور حسن ابدال میں گوردوارہ پنجہ صاحب جیسے اہم مقدس مقامات کو مقامی سکھ برادریوں نے حکومت پاکستان کے تعاون سے محفوظ اور اچھی طرح سے برقرار رکھا ہے۔

ہاروی گل ایسوسی ایٹس ملائیشیا کے بانی پروفیسر ڈاکٹر ہرویندر سنگھ، پریتم سنگھ نور این کمپنی ملائیشیا کے بانی داتو پریتم سنگھ، سپریم سکھ کونسل آسٹریلیا کے گربخش سنگھ بینس، پروفیسر ڈاکٹر منجیت سنگھ، پارٹنر، ملائیشیا؛ اور ملائیشین گوردوارہ کونسل کی سابق صدر سوچا سنگھ خطاب کرنے والوں میں شامل تھے

اپنا تبصرہ لکھیں