گزشتہ روز اسلام آباد پولیس کی طرف سے میڈیکل کالج کی وین کو طالبات سمیت یرغمال بنانے پر آئی جی نے اسلام آباد نے نوٹس لیا ہے۔اسی طرز کا ایک واقعہ 30 اکتوبر 2016 کو لاہور میں بھی پیش آیا تھا۔اس روز لاہور میں طالبات سے بھری وین کو پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے تھانے میں بند کر دیا گیا تھا.اور طالبات کو حوالات میں بند کر دیا گیا تھا۔
روزنامہ پاکستان کے مطابق گارڈن ٹاؤن پولیس نے طالبات کی وین کو ناکے پر روکا اور اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کے دھرنے میں شرکت کے لیے جانے کے شبہ میں تھانے میں بند کر دیا تھا۔وین میں 10سے زائد طالبات موجود تھیں۔ پولیس اہلکاروں نے گارڈن ٹاون کے قریب طالبات سے بھری وین کو روکا اور دھرنے میں شرکت کے شبہ میں گارڈن ٹاؤن راجہ مارکیٹ چوکی میں بند کر دیا تھا۔
اگرچہ گزشتہ روز کے واقعہ سے متعلق اسلام آباد پولیس تفصیلات بتانے سے احتراز کر رہی ہے تاہم 30 اکتوبر 2016 لاہور کے واقعہ سےمطابقت تقریبا مکمل ہے۔اس وقت 2016 کو لاہور میں طالبات کو پی ٹی آئی کے جاری دھرنے کی شرکاء سمجھ کر گرفتار کیا گیا تھا۔سوال یہ ہے کہ کیا اسلام آباد پولیس نے بھی آج پی ٹی آئی کی طرف سے اعلان کردہ احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے طالبات سے بھری وین کو گرفت میں لیا؟
آج بروز جمعہ بھی پی ٹی آئی نے ملک بھر میں انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔اور اجتجاج سے صرف 18 گھنٹے قبل پولیس کی طرف سے اسی طرز کی کاروائی کی گئی۔ابھی تک ہمارے پاس نئے آئی جی اسلام آباد کے 2016 میں لاپور میں تعینات پونے کی معلومات موجود نہیں ہیں تاہم دونوں واقعات مطابقت سے اشارہ ملتا ہے کوئی پولیس افسر ضرور موجود ہے جو 2016 میں لاہور میں تعینات رہا ہے اور آج اسلام آباد میں۔
لاہور واقعہ سے متعلق رپورٹ کے لیے لنک https://dailypakistan.com.pk/30-Oct-2016/469225