اقتصادی اور سیکورٹی تعاون کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے، پاکستان میں چینی سفیر کا مشورہ
چینی سفیر جیانگ ژائی دونگ نے گزشتہ روز نجی نیوز چینل کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں مشورہ دیا کہ اقتصادی اور سیکورٹی تعاون کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے، پانچ چینی باشندوں کی موت پر شدید رنجیدگی اور غصہ ہے، امید ہے اور یقین بھی پاکستان اس سانحہ کی تحقیقات تیزی سے آگے بڑھائے گا، سچ تلاش کیا جائے گا اور ذمہ داران کو سزا دی جائے گی، انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو اگے بڑھایا جائے اور دہشت گردوں کی بھرپور مخالفت کی جائے۔
اس سوال کے جواب میں چینی سفیر نے کہا کہ داسو حملے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے افوائیں پھیلائی گئی یہ چین پاکستان کو چھوڑ جائے گا چین کے سفیر نے کہا کہ آپ کے سوال میں شامل ہے کہ ترقی اور سلامتی کو کس طور سے بہتر طریقے سے مربوط کیا جائے۔ ترقی و سلامتی پرندے کے دو پر اور گاڑی کے دو پہیے ہیں ، بنجر زمین پر کوئی درخت نہیں اُگ سکتا اور جنگ کے شعلوں میں ترقی کا پھل نہیں نکل سکتا زیادہ تر ایشیائی ممالک ترقی کا مطلب سلامتی ہے۔ جو علاقائی سلامتی سے متعلق مسائل کے حل کے لئے ہوتا ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک چین پاکستان اقتصادی راہداری بی آر آئی فلیگ شپ کا منصوبہ ہے جس کے آغاز کے 10 سالوں میں پاکستان میں 25 ارب40 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے، 236ہزار افراد کو ملازمتوں کے مواقع 510 کلو میٹر ہائی ویز ، 8 ہزار میگا واٹ بجلی اور 886 کلو میٹر کے کور پاور ٹرانسمیشن گریڈ کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے ۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے انسانی ترقی کے بحران کو دیکھتے ہوئے جی ایس آئی کی تجویز پیش کی تھی اور دنیا کو پیغام دیا تھا کہ کس طرح سلامتی اور امن کی سوچ کی ضرورت ہے۔ چین اور پاکستان جی ایس آئی پر عمل در آمد کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم پا کسان کے ساتھ تعاون کو مزید تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تیار ہیں لیکن 26 مارچ کے حملے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگر د کارروائیاں انسانی تہذیبوں کی مشترکہ بیس لائن کو چیلنج کر رہی ہیں۔
چینی سفیر جیانگ ژائی دونگ نے خصوصی انٹرویو میں واضح کیا کہ ہ میں گزشتہ چند ہفتوں پہلے ہونے والے حادثے سے سبق سیکھنا چاہیئے کہ چین پاکستان تعاون کے منصوبوں سے درپیش خطرات کی تحقیقات کرئے اور ہدف کے مطابق اسکو بہتر بنائے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے اور پاک چینی تعاون کو نقصان پہنچانے والوں کی سازش کو ناکام کرئے۔ پاکستان میں چینی افراد کو منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
چینی سفیر جیانگ ژائی نے کہا کہ نئے دور میں نئے مشن کا سامنا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ بڑے منصوبے زیادہ خطرناک اور قربانیوں سے تکمیل کو پہنچتے ہیں لیکن یہ سوچ غلط ہے ہمیں حفاظتی کام میں زرا سی بھی نرمی نہیں کرنی چاہیئے ، بڑے منصوبوں کے لئے سیکیورٹی کو بھی فل پروف رکھنا چاہیئے۔
چینی سفیر کا مذید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر افرا تفری کی صورتحال ہے ، دنیا بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ، تمام ممالک کو چاہیے کہ باہمی مفادات سے مشترک کامیابی حاصل کی اور مختلف چیلنجوں سے نکلنے کے لئے کام کرئے ، ایک چھڑی کو توڑنا آسان ہے لیکن ایک ساتھ زیادہ چھڑیوں کو توڑنا مشکل کام ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، دہشتگردی کے تکبر کو دبائیں گے ، دونوں ممالک عوام کی سلامتی اور مفادات کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے جبکہ خطے اور دنیا بھر میں امن کی مشترکہ حفاظت کریں گے۔
چینی سفیر نے نئی آنے والی حکومت کو مبارک باد پیش کی کہا کہ ایک صدی میں اَن دیکھی تبدیلیوں کے پس منظر میں پاک چین دوستی مزید نمایاں ہوئی ہے ، ہم پاک چین کی روایتی دوستی کو اسی طرح برقرار رکھیں گے، مختلف شعبوں میں تعاون کو مزد مظبوط بنائیں گے اور بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے شانہ بہ شانہ کام کریں گے۔