اسلام آباد: پاکستان میں فلسطینی ریاست کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ، گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر 3000 فلسطینی یتیم بچوں کو گود لینے کے حوالے سے جو کچھ شائع ہوا، وہ جعلی اور غیر قانونی ہے۔ ہمارا سفارت خانہ ایسی خبروں کی مذمت کرتا ہے اور اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ریاست فلسطین کی پالیسی کے تحت فلسطینی یتیموں کی کفالت (صرف) ریاست فلسطین کے اندرہونی چاہیے، ریاست کے باہر کی اجازت نہیں ہے، اور ہم تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی فلسطینی یتیم نہیں آیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں نسل کشی، مجرمانہ جنگ اور تباہی کی روشنی میں فلسطینی عوام کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے مخصوص بینک کھاتوں میں عطیات کی اپیلوں کی بار بار گردش کرنے کے حوالے سے ہم آپ کی توجہ جعلی خبروں اور الزامات کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
اسی مناسبت سے، ہم اپنے ساتھی پاکستانیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ کوئی بھی عطیہ دینے، یتیموں کی کفالت کرنے، یا چھپے ہوئے خاندانوں کی مدد کرنے سے پہلے اس مسئلے کے حوالے سے ہمارے سفارت خانے سے رابطہ کریں، تاکہ ہم آپ کو سرکاری، معتبر اور قابل اعتماد حکام تک پہنچا سکیں۔
ریاست فلسطین کا سفارت خانہ ان مسائل کے حوالے سے اپنے تمام قانونی حقوق محفوظ رکھتا ہے اور پاکستانی حکام/ اہلکاروں کے تعاون سے اس معاملے کی پیروی کرے گا۔
ہم پاکستانی بھائیوں کے تعاون پر ان کی تعریف اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔ صدر، وزیر اعظم، سرکاری افسران اور پاکستانی فوج کے بھی شکر گزار ہیں۔
ہم ان اداروں اور شخصیات کو بھی سراہتے ہیں جنہوں نے تسلیم شدہ پاکستانی اداروں کے ذریعے کام کیا۔ اور ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ عطیات فلسطین غزہ کے لیے بھیجے گئے تھے اور ہم اب بھی اپنے سفارت خانے، وزارت خارجہ امور پاکستان، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) الُخدمت فاؤنڈیشن کے درمیان اعلیٰ تعاون کے ذریعے غزہ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہلال احمر، دیگر ادارے اور شخصیات بھی اس عمل میں شریک ہیں۔