انچارج سنٹرل الیکشن سیل پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر تاج حیدر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے نتائج موبائل ایپ EMSکے ذریعے ٹرانسمیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔سینیٹر تاج حیدرانچارج سنٹرل الیکشن سیل پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے نتائج موبائل ایپ EMSکے ذریعے ٹرانسمیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔سینیٹر تاج حیدر نے اپنے خط میں لکھا کہ ہم پریزائیڈنگ آفیسرز سے ریٹرننگ آفیسرز تک رزلٹ آف کاؤنٹ (فارم 45) کی الیکٹرانک ٹرانسمیشن کے لیے ایک بالکل نئی اور غیر مانوس ایپلی کیشن (EMS )موبائل ایپ کے اجراء پر اپنے انتہائی سنگین اعتراضات آپ کے نوٹس میں لاتے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے خط مین لکھا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس کی ناکامی جیسی صورتحال سامنے آئے گی یہ 2018 کی طرح نتائج میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے لیے استعمال ہوگی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے عارضی نتائج مرتب کرنے میں طویل تاخیر کا سبب بنے گی۔ ہمارے شدید اعتراضات اور خدشات کی وجوہات درج ذیل ہیں۔ای ایم ایس ایپلیکیشن کے بارے میں مکمل طور پر ناواقفیت ہےاور ایک نئی ایپلی کیشن ہے جسے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیزائن کیا ہے اور جو پہلی بار عام انتخابات 2024 میں استعمال ہو رہی ہے۔
پریذائیڈنگ آفیسرز اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسرز کو ایک مخصوص زمرے کے موبائل فونز سے لیس ہونا ضروری ہے کیونکہ EMS ایپ صرف منتخب کیٹیگری کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے نہ کہ ہر سمارٹ فون کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔پریذائیڈنگ آفیسرز اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر کو EMS موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے خصوصی ہدایات دینی ہوں گی۔ پہلے ہی یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی صورت میں انہیں پولنگ والے دن بھی ریٹرننگ افسر سے رہنمائی لینی پڑے گی۔پریزائیڈنگ آفیسرز اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسرزکواپنے موبائل فونز پر کیمروں کو آپریشنل بنانے کے لیے کو کافی اقدامات کرنے ہوں گے۔
کوئی نئی ایپ متعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے جو ناواقف ہونے کی وجہ سے اور پہلی بار استعمال ہونے کی وجہ سے باربارناکام ہو سکتی ہے۔کوئی نہیں جانتا کہ کون سے نئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن کا اندازہ ان لوگوں نے بھی نہیں کیا ہوگا جنہوں نے اس نئی ایپلی کیشن کو ڈیزائن اور ڈویلپ کیا ہے۔
میں پارلیمانی کمیٹی کا رکن تھا جو انتخابی اصلاحات پر غور کر رہی تھی جسے بعد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے طور پر منظور کیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلیٰ حکام نے بھی کمیٹی کے ہر اجلاس میں شرکت کی۔کمیٹی نے تجویز پیش کی تھی کہ گنتی کے نتائج (فارم 45) کو ریٹرننگ آفیسر کے پاس منتقل کیا جائے۔پریزائڈنگ افسران کے پولنگ اسٹیشنز پرمانوس واٹس ایپ ایپلیکیشن کا استعمال سے متعلق ای سی پی حکام کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اس تجویز پر قانون سازی نہ کی جائے۔کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کنکشن دستیاب نہیں ہیں اور وہاں خرابی بھی ہوسکتی ہے۔وقتا فوقتا انٹرنیٹ کنکشن کی منقطع ہونے کے باعث ہم رابطے کے مسائل کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔نئے ڈیزائن کردہ EMS ایپ نتائج کویکساں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔تو کیوں ایک مانوس ایپ کو ضائع کریں اورپہلی بار کسی ناواقف ایپ کو استعمال کرنے کا خطرہ مول لیں اوراس طرح قومی انتخابات کی شفافیت پرسمجھوتہ کریں۔
اس تناظث میں ہم مطالبہ کرتے ہیں ۔گنتی کے نتائج (فارم 45) کو الیکٹرانک طور پر منتقل کرنے کے لیے EMS موبائل ایپ استعمال نہیں کی جانی چاہیے اور اس کی جگہ واقف واٹس ایپ ایپلی کیشن استعمال کی جانی چاہیے جو تقریباً ہر سمارٹ فون پر دستیاب ہے۔عام انتخابات کی شفافیت کو بڑھانے کے لیے ہر حلقے کے امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں کے واٹس ایپ نمبر حلقے کے ہر پولنگ اسٹیشن کے پریذائیڈنگ افسران کو دیے جائیں۔ فارم 45 کی تصاویر ریٹرننگ افسران کو بھیجنے کے بعد انہیں امیدواروں اور حلقے کے الیکشن ایجنٹس کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے۔ان افراد کے گروپس واٹس ایپ ایپلیکیشن پر آسانی سے بنائے جاسکتے ہیں جو کہ اگر پریزائیڈنگ افسران پولنگ کے اوقات میں انہیں کچھ مشورہ دینا چاہیں تو کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ گروپوں میں امیدوار بھی شکایات درج کر سکتے ہیں جس پر متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر فوری کارروائی کر سکتا ہے۔