دنیایاعالمی آمدنی کے مطابق یا عالمی سطح پر10ڈالر روزانہ سے کم آمدنی کے حامل فرد غریب تصور کیا یا سمجھا جاتا ہے اور اس فار مولے کے تحت یامطابق ہمارے ملک پاکستان کی90فیصد آبادی غریب ہے مگر عقلمند حکمرانوں نے ملک میں غربت کم کرنے کیلئے بھی خصوصی فار مولا وضع کیا ہے
اس فارمولے کے مطابق یاتحت2ڈالر سے کم کمانے والے کو غریب سمجھا جائے گا اس سفاکانہ فار مولے کےمطابق یا تحت بھی پالیمنٹ کی قائمہ کمیٹی براۓ انسداد غربت کی رپورٹ کی روشنی میں60فیصد آبادی خط غربت سے نیچے ہے ہماری ملک میں معدنیات کے خزانے ہیں تیل گیس سونا چاندی تانبہ لوہا کوئلہ کرومائیٹ سنک مرمر ہیرا جواہرات اور بہت سی قیمتی چیزیں نلکالے جارہے ہیں زمین بھی زرخیز ہے دیگر وسائل ہیں انکی فہرست بنائی جائے تو دنیا کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی اتنے وسائل نہیں ہیں خصوصاً جاپان کی سرزمین کوئی معدنی عنصر نہیں ہے اور انکی زمین زراعت کے قابل ہے مگر آمدنی کے لحاظ سےچوٹی کی ممالک میں شامل ہے آخر کیا وجہ ہے کہ اس جنت نظیر ملک کے عوام دوزخ کی زندگی بسر کررہے ہیں یقینناً عوام کی غربت کی وجہ کریپشن بدعنوانی رشوت اور سود بنادی عنصر ہیں جسکی وجہ سے عوام روزبروز غریب سے غریب تر ہورہی ہے یعنی کچھ گھپلا ہے عوام اگر غربت کیوجہ نہیں سمجھیں گے اور مرض کی وجوہات تشخیص نہیں کرینگے تو علاج بھی ممکن نہیں کئی ہزار سالوں سے بر صغیر پر بیرونی حملہ آور حکمران رہے ہیں جھنوں نے مقامی باشندوں سے انکی زمینیں گھربار چھین کرانکو کمزور کردیا ہمارے موجودہ حکمران ان سے بھی زیادہ لٹیرے اور ظالم ہیں پہلے وقتوں میں تو زمین کے زراعت وغیرہ کو دولت سمجھا جاتا تھا مگر آج تو زمین کے نیچے بھی دولت ابل پڑی ہے مگر لوگ پھر بھی بھوکے اور ننگے ہیں۔
دنیا آج بے پناہ ایجادات اور جدید سہولیات سے فیضیاب ہورہی ہے مگر ہمارے گھروں میں چھت ابھی تک نہیں ہے یہ بات ایئرکنڈیشن بنگلوں میں رہنے والوں کی سمجھ میں نہیں آسکتی ایک مرتبہ اسحاق ڈار نے کہا دال مہنگی ہے تو مرغی کھا لو اسی طرح کا بیان روس کے ملکہ نے دیا تھا جب بھوکے عوام انکے محل کے سامنے مظاہرہ کررہے تھے تو اس نے مالکونی سے جھنک کردیکھا اور اپنے ملازم سے پوچھا یہ لوگ کیا چاہتے ہیں تو جواب ملا انہیں روٹی نہیں ملتی بھوکے ہیں ملکہ نے کہا یہ لوگ کیک کیوں نہیں کھاتے نام نہاد جمہوریت کے ذریعے مسلط ہو نے والے حکمران ووٹ لیکر نہیں ووٹ چھین کر آتے ہیں پھر ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے انکی لوٹ مار کو تحفظ اور عوام غریب تر ہو جائیں یہ ہیں وہ وجوہات جنکا علاج ظلم کے اس نظام کو ختم کرانا ہے اور وہ مظلوم طبقات کے اتحاد سے ہی ممکن ہے اب ظلم سہنے سے انکار کردیں کیونکہ آپکے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں مگر پانے کو سارا جہان ہے طاقت عوام نہیں عوام طاقت ہے
نوٹ : اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء مصنف کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ ادارے کے پالیسی یا پوزیشن کی عکاسی کریں۔