اسلام آباد : (سی این این اردو): اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے جمعہ کے روز پاکستان ایکسپو میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے اعنوان سے منعقدہ تین روزہ تقریباًت کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ فنڈ کو اس اہم فورم کو منظم کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میں تمام ماہرین ، مقررین اور شرکاء کو گزشتہ تین دن اس اہم تقریب میں شرکت کرنے پر مشکور ہوں جہنوں نے اس اہم تقریب کا انعقاد کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان صرف 1فیصد کاربن کا اخراج کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔گزشتہ سال پاکستان میں خوفناک سیلاب سے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں بے گھر ہوئے۔
اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی بحالی میں پاکستان کو عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تباہ حال معیشت سیلاب کی تباہ کاریوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔ہمیں یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ قدرتی آفات سے قبل حفاظتی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی میں بروقت فیصلہ سازی کے نظام کو مزید موثر بنانا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزاسٹر منیجمنٹ مکمل فعال ہوگیا ہے۔قدرتی آفات کی تباہی سے نمٹنے کیلئے مضبوط ردعمل نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ اس کی وجوہات پر تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے ہنگامی بنیادوں پر قدرتی آفات کے واقعات پر قومی ردعمل پلان تشکیل دیا۔قومی اسمبلی کی ایس ڈی جیز اور قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے موسمیاتی تبدیلیوں کے قومی پلان کے تشکیل میں مثبت کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی متحرک پارلیمانی سفارت کاری کے ذریعے عالمی اور علاقائی چیلینجز کو اجاگر کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے اسلام آباد میں بین الپارلیمانی یونین کے ایشیائی پیسفک پارلیمانوں کا موسمیاتی تبدیلیوں پر سیمنار منعقد کروایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان نے دنیا کے سامنے موسمیاتی تبدیلیوں پر اپنا مقدمہ احسن طریقے سے پیش کیا جس کے نتیجے میں کوپ 27 میں پاکستان کو آفات زرہ قرار دیتے ہوئے لاس اینڈ ڈیمجز فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔