اسلام آباد : (سی این این اردو)یورپی یونین نے بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے روس کے خلاف اپنی یک طرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کے دائرۂ کار میں مزید توسیع کر دی ہے، جس سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تازہ ترین، یعنی انیسواں “پابندیوں کا پیکج” 23 اکتوبر کو یورپی یونین کی کونسل برائے اُمورِ خارجہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا اور باقاعدہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
روسی ایمبیسی ترجمان کے مطابق ،جوابی اقدام کے طور پر روسی فیڈریشن نے یورپی یونین کے اداروں، اس کے رُکن ممالک اور اُن یورپی ریاستوں کے مزید نمائندوں کو اُس فہرست میں شامل کر لیا ہے جو برسلز کی روس مخالف پالیسی سے وابستہ ہیں۔ ان ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں پر روسی فیڈریشن میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام وفاقی قانون نمبر اَیف زے 114مؤرخہ 15 اگست 1996ء، بعنوان “روسی فیڈریشن میں داخلے اور اخراج کے طریقۂ کار سے متعلق”، کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔
اس فہرست میں درج ذیل نمائندے شامل ہیں:
– یورپی ممالک اور دیگر مغربی ریاستوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری و تجارتی تنظیموں کے اہلکار اور شہری، جو کیف حکومت کو فوجی امداد فراہم کرنے، دوہری نوعیت کے سامان کی ترسیل کا انتظام کرنے، روس کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے یا روسی بحری جہازوں اور مال بردار کارگو کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیدا کرنے اور اُن کی ناکہ بندی منظم کرنے کے ذمہ دار ہیں؛
– یورپی یونین کے ڈھانچوں اور دیگر یورپی ریاستوں کے سرکاری اداروں کے نمائندے، جو روسی عہدیداران کے خلاف “غیر قانونی گرفتاریوں اور یوکرینی علاقوں سے جبری منتقلی”کے مقدمات چلانے میں شریک ہیں؛
-وہ افراد جو روسی قیادت کے خلاف غیر قانونی طور پر کسی “ٹرائبیونل” یا “عدالتی فورم” کے قیام کی کوششوں میں ملوث ہیں؛
-وہ عناصر جو روسی ریاستی اثاثوں کو ضبط کرنے یا ان کی آمدنی یوکرین کے حق میں استعمال کرنے کے حامی ہیں؛
-وہ افراد جو روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور اُن پر عمل درآمد کے ذمہ دار ہیں یا روس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں؛
-سماجی کارکنان اور علمی و تدریسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جو اپنے روس مخالف بیانات کے لیے معروف ہیں، نیز یورپی پارلیمان اور رُکن ممالک کے وہ ارکان جنہوں نے روس دشمن قراردادوں اور قانون سازی کی حمایت میں ووٹ دیا۔
یورپی یونین کی یہ مخاصمانہ اقدامات روس کی پالیسی پر کسی بھی طرح اثرانداز نہیں ہو سکتے۔
روس اپنے قومی مفادات کے تحفظ، شہریوں کے حقوق و آزادی کے دفاع اور ابھرتے ہوئے کثیر قطبی عالمی نظام کے فروغ کی پالیسی پر بدستور گامزن رہے گا۔