اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز PIMS کے ماتحت ادارے برن سنٹر کے زیر تربیت ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ غیر متعلقہ شخص کو سربراہ مقرر کرنے کے نتیجے میں مریضوں کی اموات میں اضافہ ہو گیا ہے۔جلے ہوئے مریضوں کے علاج کے لیے قائم ادارے کے زیر تربیت ڈاکٹر محمد ابراھیم، ڈاکٹر علی، اور ڈاکٹر رضوان اللہ نے سوموار کے روز اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس منعقد کی۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر پلاسٹک سرجن ڈاکٹر عبدالخالق کو برن سنٹر کا سربراہ مقرر کیا ہے۔جس کے نتیجے میں برن سنٹر میں علاج معالجے کی سہولیات ناپید ہو چکی ہیں۔
ڈاکٹرز نے کہا کاسمیٹکس سرجری کے ماہر ڈاکٹر عبدلخالق کو قائم مقام ایکزیکٹو ڈائریکٹر اور قائم مقام وائس چانسلر نے برن سنٹر کا سربراہ مقرر کیا ہے جو کہ ضوابط کے خلاف ہے۔ڈاکٹر عبدلخالق نے تعیناتی کے بعد برن سنٹر کے تجربہ کار پیرا میڈک عملہ اور میڈکل آفیسرز کا دوسرے شعبوں میں تبادلہ کر دیا ہے۔جبکہ موجودہ عملہ برن سنٹر کے لیے معقول نہیں۔برن سنٹر میں انتظامی بے ضابطگیوں اور نا تجربہ کار عملہ کے نتیجے میں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات میں مشکلات درپیش ہیں۔
زیر تربیت ڈاکٹرز نے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ پمز کے سربراہ رانا عمران نے برن سرجری کے ماہر ڈاکٹر سائق کی موجودگی کے باوجود کاسمیٹکس سرجن کو برن سنٹر کا سپروائزر مقرر کیا۔اور اس کے خلاف آواز اٹھانے پر زیر تربیت ڈاکٹر ابراہیم کو زدوکوب کیا اور جبس بے جا میں بند رکھا۔
پمز کے سربراہ ڈاکٹر رانا عمران نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زیر تربیت ڈاکٹرز کے الزامات حقائق کے برخلاف ہیں۔الزامات لگانے والے خود بے ضابطگیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔جو کہ میرٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد نجی اور غیر ملکی تعلیمی اداروں سے ایم بی بی ایس کر کے آئے ہیں۔ان زیرتربیت ڈاکٹرز کو برن سنٹر میں مریضوں کو غیر معیاری پٹیاں فروخت کرتے ہوئے پایا گیا۔جبکہ ان کے خلاف خواتین عملہ اور مریضوں کو ہراساں کرنے کے بھی الزامات ہیں۔
ڈاکٹر رانا عمران نے کہابرن سنٹر کو مکمل طور پرفعال کرنے کے لیے اقدامات لیے گئےہیں۔جن میں آپریشن تھیٹر کو فعال کیا گیا۔اور برن سنٹر کے لیے پلاسٹک سرجن، سائکاٹرسٹ، فزیوتھراپی کے ماہر اور دیگر پیرا میڈیکل عملہ کے تقرر اور تبادلے کیے گئے ہیں۔الزامات لگانے والے زیرتربیت ڈاکٹرز کی تربیت دو تین ماہ کے لیے مزید ہے ۔تاہم انتظامیہ کے خلاف ذاتی حملے کرنے باوجود انتظامیہ ان کے خلاف تادیبی کاروائی سے گریز کر رہی ہے۔
برن سنٹر کے سپروائزر ڈاکٹر عبدلخالق نے سی این این اردو کو بتایا کہ برن سنٹر میں مریضوں کی نگہداشت اور علاج فراہم کرنے کے لیے بہترین دستیاب عملہ کے تقرر اور تبادلے کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا الزامات لگانے والے زیر تربیت ڈاکٹرز خود چالیس سال سے زائد کی عمرمیں بھی زیر تربیت ہیں۔جبکہ خود کو برن سرجن قرار دے کر الزامات کی پشت پناہی کرنے والے ڈاکٹر سائق 2011 میں یہاں تعینات ہونے کے بعد پانچ برس تک غیر حاضر رہے اور بعد ازاں ایک اور ادارے میں تعینات رہے۔ان کا برن سے متعلق تجربہ صفر ہے۔
ڈاکٹر عبدلخالق نے کہا کہ دنیا بھر میں برن سنٹر میں پلاسٹک سرجری کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔پلاسٹک سرجن کی غیر موجودگی میں جلنے کے مریضوں کا علاج اور بحالی ممکن ہی نہیں ہے۔برن سنٹر میں تعیناتی اور سربراہی کے لیے پلاسٹک سرجن پر اعتراض لگانا ایک غیر اہم اعتراض ہے.
