سیول (عرفان غفور) — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ نے ایشیائی دورے کے آخری مرحلے میں دو طرفہ تجارتی معاہدے کی تفصیلات پر حتمی اتفاق کر لیا ہے۔
صدارتی پالیسی کے چیف کِم یونگ بیم نے گیونگجو میں صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک نے ان نکات کو بھی طے کر لیا ہے جو جولائی میں ہونے والے ابتدائی معاہدے کے بعد زیرِ التوا تھے۔
سی این این کے مطابق ، نئے معاہدے کے تحت آٹوموبائلز پر ٹیرف 25 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو جاپان کے مساوی شرح ہے، جبکہ سیمی کنڈکٹرز اور شپ بلڈنگ کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
کِم کے مطابق معاہدے میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے — جن میں 200 ارب ڈالر نقد سرمایہ کاری اور 150 ارب ڈالر شپ بلڈنگ کے مشترکہ منصوبوں کے لیے ہوں گے، جن کی قیادت جنوبی کوریائی کمپنیاں کریں گی۔
“یہ سرمایہ کاری کئی سالوں میں کی جائے گی، ہر سال زیادہ سے زیادہ 20 ارب ڈالر تک، تاکہ جنوبی کوریا کی زرمبادلہ مارکیٹ پر دباؤ نہ پڑے،” کِم نے کہا۔
امریکا اور جنوبی کوریا نے اس سال کے آغاز میں معاہدے کے خاکے پر اتفاق کیا تھا، تاہم ٹیرف اور ادائیگی کے طریقہ کار پر اختلافات دور کرنے کے لیے دونوں رہنماؤں نے ایپیک اجلاس کے موقع پر ملاقات کی، جس کے نتیجے میں معاہدہ مکمل ہوا۔
اگلا پڑاؤ: چین
ٹرمپ کے ایشیائی دورے کا اگلا مرحلہ بیجنگ ہے، جہاں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے تاکہ ایک ممکنہ امریکا-چین تجارتی فریم ورک پر بات چیت ہو سکے، جو عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
امریکا میں 29 دن سے حکومتی شٹ ڈاؤن
ادھر امریکا میں وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن 29ویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔
حکومت کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے ریپبلکن پارٹی کا فنڈنگ بل مسلسل 13ویں بار ناکام ہو گیا ہے، جبکہ ڈیموکریٹس نے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ اس وقت تک کوئی بل منظور نہیں کریں گے جب تک صدر ٹرمپ خود مداخلت نہیں کرتے۔
شٹ ڈاؤن کے اثرات
سفر میں مشکلات: ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو رواں ماہ کی پہلی خالی تنخواہ ملی ہے، جبکہ ایف اے اے نے عملے کی کمی اور پروازوں میں تاخیر کی تصدیق کی ہے۔
خوراک کے مسائل: محکمہ زراعت نے خبردار کیا ہے کہ اس کے پاس فوڈ اسٹیمپ (SNAP) پروگرام کے لیے درکار 8 ارب ڈالر موجود نہیں۔
ریاستوں کی مداخلت: ورجینیا اور ساؤتھ کیرولائنا نے مقامی فنڈز استعمال کر کے غریب شہریوں کی خوراکی مدد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
قانونی کارروائی: 25 ڈیموکریٹک ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی نے وفاقی فوڈ امداد میں کٹوتی روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ شان ڈفی نے انتباہ دیا ہے کہ طویل شٹ ڈاؤن سے امریکا کے فضائی نظام اور تعطیلاتی سفر پر دیرپا اثرات پڑ سکتے ہیں۔
جبکہ صدر ٹرمپ بیرونِ ملک امریکا کی تجارتی برتری کو مضبوط بنانے میں مصروف ہیں، اندرونِ ملک بڑھتا ہوا سیاسی اور معاشی دباؤ ان کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔