غزہ میں جنگ بندی کے بعد سب سے ہلاکت خیز دن — اسرائیل کے شدید فضائی حملوں میں 100 سے زائد جاں بحق، درجنوں بچے شامل

غزہ / یروشلم (بین الاقوامی خبر رساں ادارے) — اسرائیلی فضائی حملوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب غزہ میں تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 104 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں۔ یہ واقعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے بعد غزہ کا سب سے ہلاکت خیز دن قرار دیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا موقف

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملے اس وقت کیے گئے جب حماس نے ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کیا اور ایک “جعلی یرغمال کی لاش” دکھانے کی کوشش کی۔
سی این این کے مطابق، وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، انہوں نے فوج کو “غزہ پٹی میں فوری اور بھرپور جوابی کارروائی” کا حکم دیا۔
ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ واشنگٹن کو اسرائیل کے فیصلے سے پہلے مطلع کیا گیا تھا۔

بدھ کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ “جنگ بندی دوبارہ بحال” کرے گی، لیکن کسی بھی خلاف ورزی پر “شدید ردعمل” جاری رکھے گی۔

حماس کا ردعمل

حماس نے اسرائیل کے حملوں کو “مجرمانہ بمباری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
تنظیم نے اسرائیلی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی امن معاہدے پر کاربند ہے۔

انسانی المیہ

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، رات بھر جاری حملوں میں درجنوں رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ، جو الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر ہیں، نے صورتحال کو “انسانی تباہی” قرار دیتے ہوئے کہا:

“زخمیوں اور مریضوں کے علاج کے لیے کوئی ادویات یا طبی وسائل باقی نہیں۔ اسپتال مکمل طور پر مفلوج ہوچکے ہیں۔”

اسرائیلی فوجی کی ہلاکت

اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے مطابق، حملے میں مارا گیا فوجی ماسٹر سارجنٹ یونا ایفریم فیلڈبام تھا، جو مغربی کنارے کی آبادی زیت رعنان سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ غزہ ڈویژن کے کومبیٹ انجینئرنگ کور میں خدمات انجام دے رہا تھا اور جنوبی غزہ میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوا۔

امریکی موقف

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی کہ انہیں اطلاع ملی کہ “ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا ہے”، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کی۔
انہوں نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

“کچھ بھی اس جنگ بندی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا، لیکن اگر حماس نے خلاف ورزی کی تو اسے ختم کر دیا جائے گا۔”

پس منظر

نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کو واپس کی گئی باقیات کے معاملے میں “واضح خلاف ورزی” کی، کیونکہ وہ باقیات کسی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی کی نہیں تھیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، تل ابیب غزہ کی “پیلی لائن” کے پھیلاؤ، مزید علاقوں پر کنٹرول، اور نیٹزاریم کاریڈور کی دوبارہ گرفت جیسے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ انسانی امداد کی فراہمی پر پابندی واشنگٹن کی پالیسی کے خلاف ہوگی۔

اسرائیل کا ویڈیو الزام

اسرائیلی فوج نے ایک ڈرون ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ حماس کے کارکن ایک لاش کو سفید کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر رہے ہیں اور بعد میں ریڈ کراس کے سامنے اس کی “جعلی دریافت” کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

فٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین افراد ایک سفید کپڑا دفن کرتے ہیں، پھر مٹی ہٹاتے ہیں اور ریڈ کراس کے نمائندوں کے سامنے دوبارہ دکھاتے ہیں، گویا لاش ابھی ملی ہو۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں