پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کو لاپتا، جبکہ مذاکرتی وفد کو یرغمال بنا لیا: ٹی ایل پی کا دعوی

ٹی ایل پی اسلام آباد کے صدر رضوان سیفی نے سی این این اردو کو بتایا ہے کہ سوموار کے روز علی الصبح پنجاب پولیس کی طرف سے مریدکے کے مقام پر ٹی ایل پی کے مظاہرین پر لاٹھی چارج کے دوران سینکڑوں کارکن شہید ہوئے۔جبکہ اس کاروائی میں زخمی ہونے والے کارکنوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔

رضوں احمد سیفی نے بتایا ٹی ایل پی کے قائد سعد رضوہی اس وقت سے تا حال لا پتا ہیں ہمیں انکے بارے کچھ علم نہیں ان ظلموں نے قائد محترم اور ک ان ے چھوٹے بھائی انس رضوی کے ساتھ کہا سلوک کیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے اسلام آباد کے صدر نے بتایا کہ ہماری آخری معلومات تک ہماری مذاکراتی ٹیم کو بھی ان ظالموں نے یرغمال بنا لیا تھا۔جن میں چار اراکین شوری تھے۔ان میں ڈاکٹر شفیق امینی، ناظم اعلی علامہ غلام غوث بغدادی، سید سرور سرور بخآری اور علامہ غلام عباس فیضی شامل ہیں۔ مذاکراتی وفد کو جس رات حملہ ہوا تھا اسی رات لاہور میں بلایا تھا۔

رضوان سیفی نے مزید بتایا کہ ٹی ایل پی اسلام آباد کا ابھی احتجاج کا کوئی پلان نہ ہے۔اس وقت ہم شہداء اور زخمیوں کے ساتھ مصروف ہیں ۔جبکہ گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلیے کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا میرے گھر اور دفتر پر اسلام آبادپولیس نے متعدد بار چھاپہ مارا اور اب بھی کاروائیاں کر رہی ہے۔

سی این ٰاین اردو نے اسلام آباد پولیس سے ٹی ایل پی صدر کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مار کاروائی کی تفصیل جاننے کے لیے رابطہ کیا مگر وہ تا حال موقف کے لیے دستیاب نہ ہو سکے۔

دوسری طرف تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد رضوی، ان کے بھائی انس رضوی سمیت جماعت کی مجلس شوریٰ کے ارکان اور مظاہرین کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مزید تین مقدمات تھانہ سٹی مریدکے میں درج کر لیے گئے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق چاروں مقدمات میں سعد رضوی، انس رضوی اور سٹیج پر موجود ٹی ایل پی کی مرکزی قیادت کو اشتعال انگیزی پھیلانے، لوگوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے، تشدد کرنے اور حکومت، ریاستی اداروں، پولیس و انتظامیہ کو برا بھلا کہنے اور عوام کو ریاست کے خلاف کھڑا ہونے پر اکسانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

نئے درج ہونے والے تین مقدمات میں پولیس نے مزید ایک سو چار ملزمان کو گرفتار کر لینے کا دعوی کیا ہے۔ اس سے پہلے درج ہونے والے مقدمات میں چار ملزمان کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا، اب مجموعی طور پر گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد ایک سو آٹھ ہو گئی ہے۔

پولیس نے ایف آئی آرز میں کہا ہے کہ ’گرفتار ہونے والے ملزمان سے پٹرول بم، پستول، ڈنڈے، سوٹے اور پتھر برآمد ہوئے ہیں۔‘

نئئے درج ہونے والی تینوں مقدمات میں اقدام قتل، پولیس مقابلہ، سڑک بلاک کرنے، سرکاری و نجی املاک جلانے سمیت سنگین جرائم کی 30 دفعات لگائی گئی ہیں۔ ان مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دو دفعات 6 اور 7 بھی شامل ہیں

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں