تحریک لبیک کا لاہور-اسلام آباد مارچ موٹروے، جی ٹی روڈ اور دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستے چوتھے روز بھی بند

اسلام آباد: پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پیر کے روز کی گئی کارروائی میں ایک پولیس انسپکٹر جان بحق جبکہ 48 زخمی ہوئے۔ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو علی الصبح پولیس نے مریدکے میں ان کے مارچ کے شرکا اور قائدین کے مرکزی کنٹینر پر شدید فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کئی کارکن جان بحق ہو گئے اور بڑی تعداد میں زخمی ہوئے۔

گذشتہ جمعہ کے روز سے ٹی ایل پی نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب ’لبیک اقصٰی‘ مارچ شروع کیا تھا اور اس دوران ان کی لاہور اور دیگر کئی مقامات پر پولیس سے جھڑپیں ہوئیں مارچ ہفتے کی شب سے مریدکے میں رکا ہوا ہے.

ٹی ایل پی کے مارچ کے حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس کی طرف سے جاری اعلامیہ کی مطابق ہائی سیکورٹی زون میں اسلام کیپٹل پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس الرٹ ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے۔

کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے اسلام آباد کیپیٹل پولیس تیار ہے۔شرپسند عناصر کو امن و امان میں خلل ڈالنے کی اجازت نہی۔حساس مقامات پر سیکیورٹی سخت، پولیس گشت بڑھا دی گئی ہے۔اسلام آباد میں ہائی سیکورٹی زونز میں پولیس کی سخت نگرانی جاری ہے۔جدید تکنیکی ذرائع اور سیف سٹی کیمرہ جات کی مدد سے سیکورٹی کو مونیٹر کیا جارہا ہے۔دارالحکومت میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی اقدامات مزید مؤثر کیے جا رہے ہیں۔

موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے احتجاج کے باعث ایم ٹو موٹر وے کوٹ مومن انٹرچینج کے مقام تک کھلی ہوئی ہے۔تحریک لبیک کے احتجاج کے دوران کچھ مظاہرین فیض پور انٹرچینج، کالا شاہ کاکو انٹرچینج اور بابو صابو انٹر چینج پر آ گئے تھے۔مظاہرین کی جانب سے ان مقامات پر پتھراؤ کی اطلاعات کے بعد ان انٹرچینجز کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کے حکومتی اقدامات کے نتیجے میں موٹروے، جی ٹی روڈ اور اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کی بندش کا آج چوتھا روز ہے۔جس کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت کے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد کے عام شہریوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی بندش کے نتیجے میں شہر میں دودھ، دہی، سبزی اور پھلوں کی قیمتوں میں تین سے چار گنا اضافہ ہو گیاہے۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں