پولیس قائداعظم یونیورسٹی میں داخل طالب علموں کی بجلی، پانی، گیس اور انٹرنیٹ بند ۔طلبہ نے ملک بھر کی طلبہ تنظیموں سے حمائت طلب کر لی

اسلام آباد پولیس قائد اعظم یونیورسٹی میں داخل ہو گئی۔اتوار کے روز یونیوسٹی میں داخل ہونے والی پولیس کی طرف سے یونیورسٹی ہاسٹلز میں مقیم طلبا اور طالبات کو ہاسٹلز خالی کرنے کی ہدایات اور اعلانات کییے جا رہے ہیں۔پختون سٹوڈنٹس کونسل کے رکن گورننگ باڈی عبدالصمد خان نے سی این این اردو کو بتایا کہ پولیس طلبا کے علاوہ طالبات کے ہاسٹلز میں بھی داخل ہو گئی ہے۔پولیس نفری وہاں موجودطالبات کو ہراساں کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا قاعد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ نے تمام ہاسٹلز میڈیکل سینٹر اور کینٹینز میں بجلی، گیس، پانی اورانٹرنیٹ گزشتہ روز سے بند کر دیا تھا۔ اس طرح یونیورسٹی انتظامیہ نے شدید بحران بنا دیا ہے۔جبکہ طالبات کو برابر تنگ کیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کوشش کر رہی ہے کہ پر امن طلباء کو اشتعال انگیزی کی طرف دھکیلا جائے۔
قاعد اعظم یونیورسٹی میں جاری بحران کو بزور طاقت حل کرنے پر یقین رکھنے والوں کو سمجھنا چاہیے کہ پر امن طلباء پر جاری یلغار ناقابل برداشت ہے۔متشدد ذہنیت پر یقین رکھنے والے یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ طاقت کے نشے میں طلباء کو بزور قوت خاموش کرنا چاہتی ہے۔ لیکن طلباء پر امن ہیں اور پر امن طریقے سے اپنے مسائل اجاگر کریں گے۔ طاقت کے نشے میں سرشار انتظامیہ کو جلد ادراک ہوجائیگا کہ پر امن طلباء پر طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں ۔ انتظامیہ کے ان ظالمانہ اور بے دریغ طاقت کے استعمال کے خلاف طلباء کا اتحاد مظبوط تر ہو گا۔

پختون سٹوڈنٹس کونسل کے وائس چییرمین داداللہ خان نے سی این این اردو کو بتایا کہ پولیس نے آج ہاسٹلز میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔جبکہ اسے سے 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظامیہ اور طالب علموں کے مابین مسائل کے حل کے لیے سنڈیکیٹ کے زریعے عمل درآمد کرنے کے احکامات دیئے مگر انتظامیہ عدالتی احکامات کے باوجود ان معاملات کو سنڈیکیٹ میں لے جانے سے بھی انکاری ہے۔

انہوں نے بتایا ہم نے طلبا اور طالبات کا جنرل باڈی اجلاس آج شام 7 بجے طلب کیا ہے۔ یونیورسٹی میں انتظامیہ کے خلاف بھرپور پر امن مزاحمت اور اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔جبکہ یونیوسٹی انتظامیہ اور پولیس کے رویہ کے خلاف اسلام آباد کی دیگر یونیورسٹیوں کی طلبہ تنظیموں کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔اور مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کا سلسلہ ملک بھر تک پھیلانے کے لیے ممکنہ طور پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور طالبات سے حمایت طلب کی جائے گی۔

دوسری طرف اسلام آباد پولیس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ تقی جواد بلوچ نے سی این این اردو کو بتایا کہ پولیس قائداعظم یونیورسٹی میں ہاسٹلز خالی کروانے کے لیے کوئی آپریشن نہیں کر رہی۔تاہم آج اتوار کے روز پولیس نفری یونیورسٹی میں مقیم طلبا اور طالبات کو ہاسٹلز خالی کرنے کی ہدایات پر مشتمل اعلانات کرنے کے لیے داخل ہوئی ہے۔ پولیس کی کاروائی فی الوقت صرف اعلانات تک محدود ہے جس سے کسی تصادم کا اندیشہ نہیں ہے۔پولیس یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے درخواست پر اعلانات کے فرائض انجام دے رہی ہے۔سی این این اردو نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انتظامیہ کا موقف حاصل نہ ہو سکا

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں