تازہ ترین سیٹلائٹ تصاویر سے انکشاف ہوا ہے کہ ایران کی فردو نیوکلیئر افزودگی کی تنصیب پر امریکی بمباری کے باوجود وہاں سرگرمیاں جاری ہیں۔ یہ تصاویر اتوار کو میکسر ٹیکنالوجیز نے حاصل کی ہیں۔
میکسر کے مطابق، “یہ تصاویر گزشتہ ہفتے کیے گئے فضائی حملے کے بعد فردو فیول انرشمنٹ کمپلیکس میں وینٹیلیشن شافٹس اور متاثرہ مقامات پر سرگرمیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔”
سی این این کے مطابق، تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ “ایک کھدائی مشین (ایکسکیویٹر) اور عملے کے کئی افراد زیر زمین کمپلیکس کے شمالی شافٹ کے قریب موجود ہیں، جبکہ ایک کرین اس مقام پر سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔”
میکسر نے مزید بتایا کہ کئی گاڑیاں بھی علاقے میں موجود ہیں اور وہ اس راستے پر کھڑی ہیں جو سائٹ تک رسائی کے لیے بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی B-2 بمبار طیاروں نے فردو اور نطنز کی نیوکلیئر تنصیبات پر درجنوں بنکر بسٹر بم گرائے تھے، جب کہ اصفہان میں موجود ایک اور نیوکلیئر مقام پر امریکی آبدوز سے ٹام ہاک میزائل داغے گئے تھے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین کے مطابق، فردو میں وینٹیلیشن شافٹس کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی MOP (Massive Ordnance Penetrator) بم استعمال کیے گئے۔ ان کے مطابق، “زیادہ تر بم مین شافٹ کے اندر داخل ہوئے، کمپلیکس میں ایک ہزار فٹ فی سیکنڈ سے زیادہ کی رفتار سے نیچے گئے اور مشن اسپیس میں پھٹے۔”
انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی کے سربراہ اور سابق نیوکلیئر انسپکٹر ڈیوڈ آلبرائٹ کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر میں ایرانی اہلکار MOP حملے سے متاثرہ مقامات پر کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ان کے مطابق، “وہ ممکنہ طور پر کریٹرز کو بھرنے، نقصانات کا انجینئرنگ جائزہ لینے اور تابکار مواد کے سیمپل حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ شافٹس پر بمباری کے نتیجے میں بننے والے گڑھے اب بھی کھلے ہیں۔”
آلبرائٹ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مزید بتایا کہ “ایرانیوں نے داخلی راستے پر بمباری سے ہونے والے نقصان کی مرمت کر لی ہے، تاہم سرنگوں کے داخلی راستوں کو دوبارہ کھولنے کی کوئی علامت تاحال نظر نہیں آتی۔”
ادھر اتوار کو اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا کہ امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکام رہے، اور تہران چند ماہ میں یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
IAEA کے اس بیان نے امریکی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کی اس ابتدائی رپورٹ کی تصدیق کر دی ہے جس کے مطابق یہ حملے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کر سکے ہیں، نہ کہ دہائیوں کے لیے، جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔