اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے جمعرات کے روز بجلی کے شعبے میں تبدیلوں
(پاکستانز انرجی ٹرانزیشن روڈ میپ،”) دو روزہ ورکشاپ سے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے پاور سیکٹر میں اہم اصلاحات کی گئی ہیں۔حکومت نے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔گزشتہ ایک سال میں صنعتی شعبے کا ٹیرف 30 فیصد کم کیا گیا ہے۔حکومت کی کوشش ہے کہ پاور ٹیرف میں پائیدار بنیاد پر کمی کی جائے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ پاکستان میں متبادل ذرائع توانائی کا انقلاب آ چکا ہے۔ایک سال سے ہم تواناٸی کے شعبے میں تحقیق اور مختلف چیزوں کا تجزیہ کر رہے ہیں۔آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کر رہے ہیں۔بجلی کی قیمتوں میں کمی آٸی ہے۔شمسی تواناٸی کا ذریعہ حیران کن ہے۔شمسی تونائی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں تواناٸ کے شعبے میں اندازے حقیقت پسندانہ نہیں تھے۔کرونا واٸرس کے دنوں میں تواناٸ کی مانگ میں اضافہ ہوا۔مستقبل میں بجلی کی خریداری سے حکومت کو الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بجلی کے نظام میں بھاشا ڈیم کی شمولیت اہم ہوگی۔کوشش کر رہے ہیں صارفین کو بجلی کے نظام میں ناقص منصوبہ بندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ ٹرانسمیشن کے نظام میں بھی اصلاحات ہورہی ہیں.ٹرانسفارمرز اور فیڈرز پر دباٶ سے متعلق معلوم کرنے کے حوالے سے ہمارے پاس ٹیکنالوجی نہیں ہے۔کوٸلے اور گیس پر چلنے والے بجلی گھروں کے حوالے سے کوشش ہے کہ ماحولیات پر اثر نہ پڑے.اگلے تین سالوں میں گرڈ سے فراہم کرنے کے لیے وافر بجلی موجود ہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا “انرجی اور پیٹرولیم ڈویژن الگ الگ کام کر رہے ہیں، لیکن منصوبہ کو حقیقی معنوں میں موثر بنانے کے لیے، اسے حقیقی، معتبر اعداد وشمار پر استوار کرنے کی ضرورت ہے.