صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کیے، جس کے تحت میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی ان تمام اشیاء پر محصولات (ٹیرف) کو تقریباً ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے، جو امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے آزاد تجارتی معاہدے (USMCA) کے تحت آتی ہیں۔ یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی اقتصادی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے، جس نے منڈیوں، کاروباری اداروں اور صارفین کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
یہ فیصلہ میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینبام سے ٹرمپ کی بات چیت اور کینیڈا و امریکی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
سی این این کے مطابق ، ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا، “صدر کلاؤڈیا شینبام سے بات چیت کے بعد، میں نے اتفاق کیا ہے کہ میکسیکو کو USMCA معاہدے کے تحت کسی بھی چیز پر محصولات ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔” انہوں نے مزید کہا کہ محصولات کو 2 اپریل تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
شینبام نے سوشل میڈیا پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان “احترام پر مبنی” گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ میکسیکو اور امریکہ کے درمیان تقریباً تمام تجارتی اشیاء USMCA کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔
کینیڈا کے ساتھ پیچیدگیاں
ٹرمپ نے میکسیکو کے صدر شینبام کی تعریف کی، لیکن کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ محصولات کے معاملے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اگرچہ ابتدا میں ٹرمپ نے صرف میکسیکو کے لیے محصولات میں تاخیر کا اعلان کیا، بعد میں انہوں نے کینیڈا کے لیے بھی یہی اقدام اٹھایا۔
ٹروڈو نے جوابی بیان میں کہا کہ جب تک امریکہ تمام محصولات مستقل طور پر ختم نہیں کرتا، کینیڈا اپنی جوابی محصولات برقرار رکھے گا۔ کینیڈا کے وزیر خزانہ ڈومینک لی بلانک نے اعلان کیا کہ امریکہ کی جانب سے USMCA مصنوعات پر محصولات معطل کیے جانے کے بعد، کینیڈا 2 اپریل تک امریکی مصنوعات پر دوسری قسط کے جوابی محصولات لگانے سے گریز کرے گا۔
اسٹاک مارکیٹ پر اثرات
اس اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں شدید گراوٹ دیکھی گئی۔ ڈاؤ جونز انڈیکس 427 پوائنٹس یا 1% نیچے آیا، جبکہ ایس اینڈ پی 500 میں 1.8% اور نیسڈیک میں 2.6% کی کمی دیکھی گئی۔
متزلزل تجارتی پالیسی
ٹرمپ انتظامیہ کی متضاد تجارتی پالیسیوں نے کاروباری اداروں کو غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں پہلے دن سے سخت محصولات لگانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ بار بار محصولات کا اعلان کرتے، پھر تاخیر یا عارضی معطلی کر دیتے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا 2 اپریل کو یہ محصولات بحال کیے جاتے ہیں یا نہیں، اور اس سے امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے تجارتی تعلقات پر کیا اثرات پڑیں گے۔