واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وہ سابق صدر جو بائیڈن کی خفیہ معلومات تک رسائی ختم کر رہے ہیں، ان کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر رہے ہیں اور ان کی روزانہ کی انٹیلی جنس بریفنگز روک رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا:
“جو بائیڈن کو خفیہ معلومات تک رسائی جاری رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں، لہٰذا ہم فوری طور پر ان کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر رہے ہیں اور ان کی انٹیلی جنس بریفنگز بند کر رہے ہیں۔”
سی این این کے مطابق ،سابق صدور کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس کی حیثیت ایک غیر واضح معاملہ ہے کیونکہ عام طور پر سابق صدور کے پاس عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ معلومات تک مستقل رسائی نہیں ہوتی۔ تاہم، ٹرمپ کی جانب سے بائیڈن کی انٹیلی جنس بریفنگز روکنے کا فیصلہ اسی دن سامنے آیا جب چار سال قبل بائیڈن نے بھی ٹرمپ کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، جنوری 6، 2021 کو کیپیٹل حملے سے قبل اور بعد میں ان کے “غیر متوقع رویے” کا حوالہ دیتے ہوئے۔
ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ بائیڈن نے 2021 میں ایک نئی مثال قائم کی تھی جب انہوں نے انٹیلی جنس اداروں کو ہدایت دی تھی کہ ٹرمپ کو قومی سلامتی کی تفصیلات تک رسائی محدود کر دی جائے، جسے ٹرمپ نے “غیر منصفانہ اقدام” قرار دیا۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے خصوصی مشیر رابرٹ ہر کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں اگرچہ بائیڈن پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا، مگر انہیں ایک ایسے صدر کے طور پر پیش کیا گیا جو حساس خفیہ معلومات کی حفاظت میں ناکام رہے اور جن کی یادداشت کمزور ہو چکی ہے۔
ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں بائیڈن کو “برطرف” قرار دیتے ہوئے اپنے مشہور نعرے “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں” کے ساتھ اپنی بات ختم کی۔
یہ اقدام اس روایت کے خلاف ہے جس کے تحت سابق صدور کو انٹیلی جنس بریفنگز دی جاتی رہی ہیں، تاکہ وہ موجودہ صدر کی رہنمائی کر سکیں۔ تاہم، بائیڈن کے 2021 کے فیصلے کے پیش نظر ٹرمپ اب بائیڈن کی خفیہ معلومات تک رسائی روکنے کا حق رکھتے ہیں اور اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ان کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کر رہے ہیں۔