ایران کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری موغادم،کا خطاب

پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری موغادم، ایران کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوے کہا کہ ۔

میں جناب محمد اورنگزیب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری دعوت قبول کی اور بحیثیت مہمان خصوصی ہماری اس تقریب کو رونق بخشی۔

معزز مہمانان گرامی، آج آپ کے درمیان، برادر، دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے یومِ قومی کی خوشی میں موجود ہونا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں آپ سب کی اس تقریب میں موجودگی پر دلی قدر دانی کا اظہار کرتا ہوں جو اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی جا رہی ہے۔

ایران کا اسلامی انقلاب بیسویں صدی کے سب سے نمایاں واقعات میں سے ایک ہے، جس نے “استقلال، آزادی اور اسلامی جمہوریہ” کے بنیادی اصولوں کے ساتھ دنیا کی سیاسی لغت میں ایک نیا باب متعارف کرایا۔

یہ انقلاب خود انحصاری، سیاسی و ثقافتی خود مختاری اور خود کفالت کے جذبے کو جِلا بخشتا ہے، جس نے ایران کی ترقی کی راہ متعین کی۔ بے شمار چیلنجز، دباؤ اور پابندیوں کے باوجود، ایران نے سائنس، ٹیکنالوجی، طب، نینو ٹیکنالوجی، اسٹیم سیل ریسرچ، خلائی تحقیق اور دیگر کئی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

معزز حاضرین، پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک بنیادی اور مستقل اصول ہے۔ پاکستان کے ساتھ ہمارا برادرانہ رشتہ ہمیشہ خصوصی اہمیت کا حامل رہا ہے، جس پر ہمارے رہبرِ معظم ہمیشہ زور دیتے رہے ہیں۔ یہی مشترکہ نظریہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور دوستانہ تعلقات کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔

اسی تناظر میں، ہم نے اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں سرحدی گزرگاہوں اور تجارتی منڈیوں کا قیام شامل ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال کے دوران، اعلیٰ سطحی وفود کے متعدد تبادلے دیکھنے میں آئے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کی حرکیات کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں شہید صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ، معزز وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم جناب اسحاق ڈار کے دورۂ ایران سمیت دیگر نمایاں دورے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جناب عراقچی، جنرل باقری اور دیگر وفاقی، صوبائی، تکنیکی اور ایگزیکٹو وفود کے تبادلے بھی ہمارے باہمی تعاون کے پختہ عزم کا ثبوت ہیں۔

ہماری جغرافیائی قربت کے پیش نظر، دونوں ممالک کے پاس ایک دوسرے کی ضروریات کو تزویراتی تعاون کے ذریعے پورا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ہماری معیشتیں مسابقتی کے بجائے تکمیلی نوعیت کی ہیں؛ ایران کے پاس دنیا کے سب سے بڑے تیل اور گیس کے ذخائر ہیں جبکہ پاکستان ایک زرخیز زمین ہے جو زراعت اور مویشی پروری کے وسائل سے مالا مال ہے۔ ان منفرد صلاحیتوں کا امتزاج ہماری منڈیوں کو قدرتی طور پر ہم آہنگ کرتا ہے اور گہری اقتصادی یکجہتی کی راہ ہموار کرتا ہے۔

ایران ہمیشہ نقل و حمل کے نیٹ ورکس کی بہتری، بشمول آئی ٹی آئی ریل روٹ، اور بندرگاہی و بنیادی ڈھانچے کے تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔ اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کرنا اور ہماری مشترکہ سرحدوں کو بروئے کار لانا کاروبار کے فروغ، خوشحالی، استحکام اور دونوں اقوام کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ایران اور پاکستان کے تعلقات، جو جغرافیائی روابط، مشترکہ مفادات اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں اپنی اجتماعی کوششوں کو اپنی مکمل صلاحیتوں کے حصول، علاقائی ترقی کے فروغ اور اپنی اقوام کی فلاح و بہبود پر مرکوز رکھنا ہوگا۔

آخر میں، میں ایک بار پھر تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس یادگار موقع پر ہمیں عزت بخشی۔

ایران-پاکستان دوستی زندہ باد!

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں