اسلام آباد تھانہ سیکریٹیریٹ کے ایس ایچ او اشتیاق وڑائچ نے اتوار کے روز مسجد کے لاوڈ سپیکر پر اعلان کرتے ہوئے شہریوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔اشتیاق وڑائچ نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پتگ بازی کرنے والے بچے کے والد پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔اور اس کو گرفتار کر کے سر عام گلیوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔انہوں نے اسلام آباد کے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پتنگ بازی میں ملوث بچوں کے کھر مسمار کریں گے۔اشتیاق وڑائچ کی شہریوں کو اعلانیہ دھمکیوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔سوشل میڈیا پر پولیس کی طرف سے اس قدر تذلیل اور سنگین دھمکیوں پر صارفین اور اسلام آباد کے شہری شدید حیرت اور غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔جبکہ بعض صارفین نے ایس ایچ او اشتیاق وڑائچ کے قد پر بھی تبصرے کیئے ہیں۔صارفین کا کہنا کہنا ہے کہ پولیس کا یہ ایس ایچ او پولیس میں بھرتی کے نظام پر سوالیہ نشان ہے اور نظام میں بدعنوانی کا اشتہار ہے۔جس کا قد پانچ فٹ سے کچھ زیادہ ہے۔
اس سلسلے میں ایس پی سٹی خالد اعوان اور دیگر اعلی افسران سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے سی این این اردو کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔تاہم ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ دھمکیوں پر مبنی اعلان پر ڈی آئی جی نے ایس ایچ او کو شو کاز نوٹس جاری کیا ہے۔ایس ایچ او اشتیاق وڑائچ نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ اعلان ایک کچی آبادی کی مسجد میں کیا تھا۔اس کچی آبادی کے رہائشی سی ڈی اے کی زمینوں پر ناجایز قبضہ کر کے رہائش پذیر ہیں۔اور یہ لوگ تعلم یافتہ نہیں ہیں اس لیے ان کو اعلان کے زریعے پتنگ بازی سے باز رکھنے کی کوشس کی تھی جو کہ کارگر ثابت ہوئی۔تاہم اعلان کے ذریعہ دی جانے والی دھمکیوں پر عمل درآمد کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا اعلان میں شامل دھمکیاں ایسے ہی ہیں جیسے والدین اپنے بچوں کو پیار بھری دھمکی دے کر خبردار کرتے ہیں۔پتنگ بازی بچوں کے اپنے لیے بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔کیونکہ اس میں دھاتی ڈور کے استعمال سے بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے کا خدشہ موجود رہتا ہے جبکہ یہ ڈور موٹر سائیکل سواروں کے لیے بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔
اشتیاق وڑائچ نے کہا ڈی آئی جی کی طرف سے شو کاز نوٹس کا جاری ہونے کا علم نہیں ہے۔تاہم اس طرح کے شو کاز نوٹس پولیس کے عملہ کے لیے معمول ہے۔عوام کو پتنگ بازی سے باز رکھنا ہمارا ہدف ہے۔شو کاز نوٹس کو مد نظر رکھیں یا عوام کے تحفظ کو ۔کاکردگی دینا شوکاز نوٹس سے زیادہ اہم ہے۔ گزشتہ برس تھانہ کھنہ کی حدود میں پتنگ بازی کے نتیجے میں ہلاکت کے واقعہ پر ایس ایچ او کو پرطرف کر دیا گیا تھا۔
ایس ایچ او سیکریٹیرٹ نے مزید بتایا کہ میرا قد پانچ فٹ اور پانچ انچ ہےاور بلوچستان کے کوٹہ پر پولیس میں بھرتی ہوئی ہے۔بلوچستان کے لیے قد کی مقررہ حد پانچ فٹ اور تین انچ ہے۔اس سلسلے میں عدالت نے بھرتی کو درست قرار دے رکھا ہے۔
اشتیاق وڑائچ نے کہا سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک باقاعدہ مہم چل رہی ہے جس کے پیچھے سیاسی جماعت پی ٹی آئی ہے۔میں نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف بڑھ چڑھ کر قانونی کاروائیوں میں حصہ لیا ہے۔شیخ رشید، شیر افضل مروت، صالح محمد اور دیگر راہنماوں کو میں نے گرفتارکیا۔یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی میرے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید اور الزام تراشی میں ملوث ہے۔