عالمی برادری مشرق وسطی میں امن اور انصاف کے لیے مدد کرے:انتونیوگوتیرس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے جو غیریقینی حالات کے ساتھ بہت سے امکانات بھی لے کر آ رہی ہے۔ اس موقع پر عالمی برادری کو خطے میں انصاف، انسانی حقوق، وقار اور امن کے لیے مدد فراہم کرنا ہو گی۔

پیر کے روز اقوام متحدہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو یہ یقینی بنانے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی کہ مشرق وسطیٰ کے لوگ اس مشکل وقت سے امن اور امید کے ساتھ نکلیں.

انہوں نے کہا غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو امید کی کرن ہے۔اقوام متحدہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے اور گزشتہ روز امدادی سامان لے کر 630 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے جن میں کم از کم 300 شمالی غزہ میں بھیجے گئے۔

چار تجاویز
غزہ میں جنگ بندی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فریقین تمام یرغمالیوں کی رہائی اور پائیدار جنگ بندی یقینی بنانے کے لیے اس معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد کریں۔ غزہ کی بحالی اور لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے چار اقدامات یقینی بنانا ضروری ہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں بشمول فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انروا) کو علاقے میں کام کی آزادی ہونی چاہیے۔غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد اور خدمات کی فراہمی محفوظ حالات کا تقاضا کرتی ہے۔اس مقصد کے امدادی ٹیموں کو حفاظتی سازوسامان کی فراہمی، رابطوں اور نظم و نسق کی بحالی بہت ضروری ہے۔
لوگوں کو امداد تک رسائی ہونی چاہیے اور غزہ میں بھیجی جانے والی مدد وہاں کی ضروریات سے کم نہ ہو۔شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور اپنے علاقوں میں واپسی کے خواہش مند لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔

سیکرٹری جنرل نے کہاکہ فلسطینی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ وہ علاقے میں ذمہ داریاں سنبھالنے پر تیار ہے۔عالمی برادری کو ایسے انتظامات کرنا ہوں گے جن سے غزہ کی مغربی کنارے کے ساتھ سیاسی، معاشی، سماجی اور انتظامی یکجائی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں غزہ اور مغربی کنارے کے انضمام کو لاحق خطرات پر گہری تشویش ہے۔ مغربی کنارے میں جھڑپوں، فضائی حملوں، غیرقانونی آبادکاری میں اضافے اور فلسطینیوں کے گھر منہدم کیے جانے کے باعث حالات خراب ہیں۔ آبادکاروں کا تشدد بڑھتا جا رہا ہے اور اسرائیلی حکام آئندہ مہینوں میں پورے مغربی کنارے یا اس کے چند حصوں کا اپنے ملک کے ساتھ الحاق کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ایسا الحاق بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہو گی۔ مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر استحکام اس مسئلے کے دو ریاستی حل کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں