قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قومی موسمیاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے:رومینہ خورشید

اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ قدرتی آفات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے قومی موسمیاتی خطرات سے متعلقہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔جمعرات کے روز “انسانی مستقبل” کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نپٹنے کے لیے عالمی سطح پر مستحکم حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف قدرتی آفات کا مقابلہ کیا جا سکے بلکہ ان کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔

رومینہ خورشید نے کہا قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر موسمیاتی حکمت عملی کے نفاذ کی تجویز زیر غور ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نہ صرف ماحول پر بلکہ انسانی زندگی اور معیشت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی منصوبوں پر کام جاری ہے اور ان منصوبوں کے تحت پاکستان میں زرعی شعبے کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں سیلابوں اور خشک سالی کے خطرات میں اضافے کے امکانات ہیں، جس سے زرعی پیداوار اور پانی کی کمی کے مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے وسائل کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے عالمی مالی امداد کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں موسمیاتی آفات سے بچاؤ کی تیاری اور بحالی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔

رومینہ خورشید نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر مکمل تعاون کی ضرورت ہے اور اس کے لیے عالمی سطح پر موسمیاتی فنڈز کی فراہمی اور دیگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ھے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ان مسائل کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو موسمیاتی تبدیلیاں مزید تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں