ویب ڈیسک: حماس کے ایک عہدیدار کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل کے ساتھ معاہدہ “بہت قریب” ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے بھی مذاکرات میں پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے پیر کو کہا کہ دوحہ میں جاری مذاکرات میں کامیابی کے لیے اسرائیل بھرپور کوشش کر رہا ہے، اور “پیش رفت ہوئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل امریکی حمایت سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ چاہتا ہے۔
سی این این کے مطابق، تاہم، اہم مسائل پر اختلافات برقرار ہیں، جن میں حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل فلادلفی کاریڈور سے دستبردار ہو اور عارضی جنگ بندی کے بجائے مستقل جنگ بندی کے لیے تیار ہو۔ اسرائیل کے تجویز کردہ غزہ کے اندر بفر زون پر بھی اختلاف موجود ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ مذاکرات کار فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات اور اسرائیلی افواج کے انخلا کے علاقوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کے کمیشن کے سربراہ قدورہ فارس نے بھی بتایا کہ وہ مذاکرات میں قیدیوں کی فہرست کے حوالے سے مشورے کے لیے دوحہ جا رہے ہیں۔
اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیتزل سموترچ نے ممکنہ معاہدے کو “قومی سلامتی کے لیے تباہی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ “سرنڈر” ہوگا اور جنگ میں حاصل کی گئی کامیابیاں ختم ہو جائیں گی۔
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 46,584 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 1,09,731 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی لوگ جنگ بندی کی امید رکھتے ہیں، لیکن مذاکرات کے حوالے سے مایوس ہیں۔
ایک رہائشی عبد الرحمان سلامہ نے کہا، “ہماری امید ہے کہ جنگ اچانک ختم ہو، لیکن یہ مذاکرات محض جھوٹ ہیں۔”