فرانسیسی اور جرمن وزرائے خارجہ کا شام کے نئے رہنماؤں سے ملاقات

فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شام کے نئے رہنماؤں سے ملاقات کی اور اقتدار کی جامع منتقلی کی اپیل کی۔ یہ ملاقات بشار الاسد کی حکومت کے دسمبر میں ختم ہونے کے بعد یورپی یونین کے وزراء کا شام کا پہلا دورہ تھا۔

سی این این کے مطابق ، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بارو اور ان کے جرمن ہم منصب اینالینا بیئربوک نے دمشق میں شام کے عملی رہنما احمد الشراء (پہلے ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے) سے ملاقات کی۔ الشراء کی قیادت میں ایچ ٹی ایس نے بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کیا اور القاعدہ سے اپنی سابقہ وابستگی سے فاصلہ پیدا کیا ہے۔

اینالینا بیئربوک نے کہا کہ وہ شام “دوستی کا ہاتھ بڑھانے” کے ارادے سے آئی ہیں، لیکن ایچ ٹی ایس کے ماضی کو بھی ذہن میں رکھ رہی ہیں۔ یورپی وفد نے نئے حکومت کے ساتھ کام کرنے کی آمادگی کا اشارہ دیا لیکن اقلیتوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

بارو نے کہا: “یہ وقت ہے کہ شامی عوام اپنے ملک کو واپس حاصل کریں، ایک سیاسی تبدیلی کے ذریعے جس میں شام کی تمام متنوع برادریوں کی نمائندگی ہو اور ہر شامی کو بغیر مذہبی یا جنس کی تفریق کے شہریت دی جائے۔”

انہوں نے کہا کہ فرانس اور یورپی یونین شامی عبوری حکومت کو آئین سازی میں عدالتی اور تکنیکی مہارت فراہم کرے گی۔

اینالینا بیئربوک نے بھی کہا کہ “ایک نیا آغاز تبھی ممکن ہے جب تمام شامی، اپنی نسل یا مذہب سے قطع نظر، سیاسی عمل میں شامل ہوں۔”

دونوں وزراء نے شام میں سیڈنایا جیل کا دورہ بھی کیا، جو اپنے قیدیوں پر تشدد اور قتل کے لیے بدنام ہے۔ بارو نے جیل کو “جہنم کی طرح کے حراستی کیمپ” قرار دیا اور کہا کہ “شام انصاف کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔”

فرانس کے وزیر خارجہ نے عبوری حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے عالمی تنظیم سے تعاون کی سفارش بھی کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں