کیا کرم میں جنگ بندی برقرار رہ سکے گی?

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر سیف نے امید ظاہر کی ہے کہ کرم میں متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ایک یا دو دن میں طے پانے کا امکان ہے۔

بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کوہاٹ میں جاری کرم تنازعے پر جرگہ دو دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے کیونکہ ایک فریق نے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا . تاہم بیرسٹر سیف نے تاخیر کے باوجود امید ظاہر کی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بار معاہدہ طے پانے کے بعد اس پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور کسی بھی خلاف ورزی پر فوری کارروائی ہوگی.

اس سے قبل خیبر پختونخوا کابینہ کرم کو آفت زدہ علاقہ قرار دے چکی ہے اور علاقے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد سڑکوں کی بندش کے باعث علاقے میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے زور دے کر کہا کہ صوبائی حکومت مذاکرات اور قبائلی جرگوں کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ حکومت کی رٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حکام نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سڑکیں صرف اس صورت میں کھولی جائیں گی جب فریقین کے درمیان معاہدہ طے پائے گا۔ اس کے علاوہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بلاک کیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کی اپیکس کمیٹی نے 20 دسمبر کو متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ کرم تنازعے میں ملوث دونوں فریقین کو 15 دن کے اندر اپنے ہتھیار حوالے کرنے ہوں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں