16 دسمبر 2014 کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملہ کر دیا تھا۔حملے میں 132 طالب علموں اور عملے کے 17 افراد کو شہید کر دیا تھا
واقعہ اتنا ہولناک تھا کہ دس برس بعد سانحہ آرمی پبلک اسکول کا غم تازہ ہے، شہید ہونے والے بچوں کی یادوں نے مختلف خاندانوں افسردہ کر رکھا ہے، شہید بچوں کے گھروں میں والدین اپنا غم بانٹنے کےلیے کندھے تلاس کر رہے ہیں۔
ہولناک دہشت گردی کی 10 ویں برسی کے موقع پر پشاور کے تعلیمی اداروں میں آج تعزیتی اجتماعات ہو رہے ہیں، جن میں شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں کی جارہی ہیں.آرمی پبلک اسکول سمیت دیگر تعلیمی اداروں کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پنجاب کے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ”سیکیورٹی کی صورتحال“ کی وجہ سے پنجاب اور اسلام آباد کے اسکول پیر کے روز بند رہیں گے۔نوٹی فکیشن کے مطابق ’صوبے کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں تمام سرکاری اور نجی اسکول 16 دسمبر 2024 (پیر) کو بند رہیں گے‘۔نوٹی فکیشن نے مزید کہا گیا کہ ’تمام دفاتر کھلے رہیں گے اور اپنے کام معمول کے مطابق انجام دیں گے۔‘
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عرفان نواز میمن کی طرف سے جاری کردہ ایک علیحدہ نوٹی فکیشن میں یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ’اسلام آباد کی حدود میں تمام سرکاری/نجی اسکول اور کالج 16 دسمبر 2024 (پیر) کو بند رہیں گے‘۔اسی طرح لاہور کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سید موسیٰ رضا نے 16 دسمبر کو ’ضلع لاہور کے علاقائی دائرہ اختیار میں تمام سرکاری اور نجی اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل‘ کا اعلان کرتے ہوئے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا۔جبکہ راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر حسن وقار چیمہ نے بھی حکومت پنجاب کے حکم پر ضلع کے تمام سرکاری اور نجی سکولوں میں ”چھٹی“ کا اعلان کر دیا.
سانحہ اے پی ایس کو10 برس مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی، آئیے دہشت گردی کے خاتمے اور پرامن پاکستان کے لیے کام کرنے کا عہد کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، آج کے دن دہشتگردوں نے معصوم بچوں سمیت شہریوں کو سفاکیت سے قتل کیا، دہشت گردوں نے اساتذہ اور بچوں کو نشانہ بنا کر عوام دشمنی کا ثبوت دیا۔آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، سانحہ اے پی ایس سے واضح ہے کہ دہشت گردوں کا ایجنڈا ملک میں فساد اور انتشار پھیلانا ہے.
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج جبکہ پاکستان کی تاریخ کے ایک ناقابل فراموش سانحے، ایک بہت بڑے نقصان کے 10 سال مکمل ہو رہے ہیں، ہمارا دل غم زدہ اور خون کے آنسو روتا ہے. یہ ایک ایسا دل سوز واقعہ تھا جس کی یاد ایک دہائی سے ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کو بزدل، بے رحم اور حیوانیت سے بھرپور دہشت گرد, آرمی پبلک اسکول پشاور کے احاطے میں گھس کر تباہی و بربادی کرتے ہوئے 144 معصوم جانوں کو ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا کر گئے، اس حیوانیت کا شکار ہوکر شہید ہونے والوں میں سے اکثریت کم سن بچوں کی تھی جو کہ بہت ہی کم عمری میں ہمیں غمگین کرکے دنیا سے چلے گئے۔ ان کی زندگی، ان کے خواب، ان کی امیدیں، ان کا مستقبل ان سے چھین لیا گیا
واضح رہے کہ16 دسمبر 2014 کو 6 دہشت گرد دیوار پھلانگ کر پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے، جدید اسلحہ سے لیس اور سرکاری اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوث دہشت گردوں نے سکول طلباء پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کردی تھی جس سے معصوم طلباء اور بے گناہ اساتذہ خون میں لت پت ہوگئے اور پھولوں کی خوشبو سے مہکتا اسکول چند ہی لمحوں میں بارود کی بو سے آلودہ ہوگیا۔
سیکیورٹی فورسز نے کاروائی کرتے ہوئے اے پی ایس کا گھیراؤ کیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خودکش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد مار ڈالا، درندہ صفت دہشت گردوں کے حملے میں 122 معصوم طلبا سمیت 147 افراد شہید ہوئے، دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 افسروں سمیت 9 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث 6 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا جنہیں ملٹری کورٹس نے موت کی سزائیں سنائیں۔