نئی تحقیق سے پاکستان میں 13,032 سے زیادہ گلیشیئر دریافت ہو چکے ہیں:رومینہ خورشید

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی اور گلیشیولوجیکل ریسرچ، محفوظ علاقوں کے انتظام، ماحولیاتی سیاحت اور پہاڑی برادریوں کی سماجی و اقتصادی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔جمعرات کے روز وزارت موسمیاتی تبدیلی اور EvK2CNR کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ “پاکستان میں 13,032 گلیشیئرز ہیں۔ “گلیشیئرز اینڈ اسٹوڈنٹس” منصوبے کے آغاز کے موقع پر وزیراعظم کء معاون نے اطالوی حکومت کے کردار اور تعاون کو سراہا۔

رمینہ خورشید عالم نے نے کہا کہ پاکستان اور خاص طور پر گلگت بلتستان جامع مطالعہ کرنے میں EvK2CNR اور UNDP کے تعاون سے پاکستان کی نئی گلیشیئرز انوینٹری تیار کررہا ہے۔جس سے پاکستان میں 13032 گلیشیئرز کی نئی قابل ذکر تعداد سامنے آئی ہے۔پاکستان کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔پاکستان طویل عرصے سے آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات سے نبرد آزما ہے جس کی وجہ سے جانی و مالی کافی نقصان ہوا ہے۔حالیہ برسوں میں ان واقعات کی تعدد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے، جو ہمیں ہمارے ملک پر گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کی یاد دلاتا ہے۔سب سے زیادہ متاثرہ خطوں میں گلگت بلتستان بھی شامل ہے،جسے خاص طور پر خطرات کا سامنا ہے اور اس کے لیے فوری اور مستقل مداخلت کی ضرورت ہے۔خاص طور پر ہمارے قابل اعتماد بین الاقوامی شراکت داروں اٹلی جیسے ممالک سے تعاون درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے ذریعے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، ماحولیاتی تحقیق اور نگرانی کو آگے بڑھانے، اور ماحولیاتی سیاحت اور محفوظ علاقے کے انتظام میں پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے اقدامات کو بہت اہمیت دیتی ہے۔پاکستان میں گلیشیئر کی حالیہ انوینٹری ایک بڑی کامیابی ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہمارے پاس ملک بھر میں کل 13,032 گلیشیئرز ہیں۔ یہ ایک اہم دریافت ہے،جو EvK2CNR کے ماہرین کے تعاون سے ممکن ہوئی۔گلگت بلتستان کی یونیورسٹیوں اور سرکاری اداروں کا بھی اہم کردار ہے، اس دریافت میں اطالوی یونیورسٹیوں کے تعاون بھی اہم ہے۔یہ منصوپہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت مثال ہے، اور میں EvK2CNR کے ساتھ شراکت داری میں کام کرنے والی ایجنسی کے طور پر UNDP کے کردار کی تعریف کرنا چاہوں گی۔

انہوں نے کہا اطالوی حکومت اور اطالوی ایجنسی فار ڈیولپمنٹ کوآپریشن کی طرف سے فراہم کردہ تعاون موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں انمول ہے۔رومینہ عالم نے مزید کہا کہ میں اٹلی کی حکومت کا اس کی مسلسل شراکت داری پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گی، اور مجھے امید ہے کہ یہ تعاون بڑھتا رہے گا، جو پاکستان کو آنے والے موسمیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے میں مدد دے گا۔

پریس کانفرنس میں پاکستان میں اٹلی کی سفیر ماریلینا آرمیلینی، اطالوی ایجنسی برائے ترقیاتی تعاون کے ڈائریکٹر فرانسسکو زٹا، UNDP پاکستان کے نمائندے سیموئیل رِزک، EvK2CNR کے ماحولیاتی ماہرین، وزارت موسمیات کے حکام نے شرکت کی۔

پاکستان میں اٹلی کی سفیر ماریلینا آرمیلینی نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے اٹلی اور پاکستان کے قریبی تعلقات اور ایک صدی سے زائد پرانے تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اطالوی حکومت نے گزشتہ تقریباً تین دہائیوں سے پاکستان میں کئی منصوبوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے پائیدار ترقی کے لیے مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

مسٹر سیموئل رِزک نے پراجیکٹ گلیشیئرز اور طلباء اور اٹلی اور پاکستان کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر حاصل کی گئی کامیابیوں کا جائزہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی پاکستان میں مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جن میں AICS اور EvK2CNR شامل ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اور ماحولیاتی تخفیف اور موافقت کی طرف کمزور کمیونٹیز سے نمٹنے کے لیے کام کیا جا سکے۔

اس موقع پر EvK2CNR
کے ماہرین مسٹر ماریزیو گیلو اور ڈاکٹر ڈیوڈ فوگازا نے گلیشیئرز اینڈ اسٹوڈنٹس کے اقدام کے نتائج اور پاکستان میں 13032 گلیشیئرز کی انوینٹری کے غیرمعمولی کارنامہ قرار دیا۔جو ملک کی پینے اور آبپاشی کے پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک بہت بڑا خزانہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جی بی میں 08 آٹومیٹک ویدر سٹیشنز نصب کیے گئے ہیں جو ماحولیاتی نگرانی میں مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ان مطالعات کو عملی جامہ پہنانے میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف بلتستان، انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی گلگت بلتستان اور اٹلی کی یونیورسٹیوں بشمول یونیورسٹی آف میلان اور یونیورسٹی آف کیگلیری نے اہم کردار ادا کیا۔ اس منصوبے کی ایک اہم کامیابی ان مطالعات کے دوران گلگت بلتستان کی تقریباً 171 طالبات کی شمولیت تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں