پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے اس گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی۔
تحریک انصاف کی جانب سے جمعہ کے روز ڈی چوک میں اعلان کردہ احتجاج ہفتہ کے روز بھی جاری ہے۔جس میں شرکت کے لیے علی امین گنڈاپور اسلام آباد قافلے کے ہمراہ پہنچے تھے۔علی امین کے پی ہاؤس میں پہنچنے جس کے بعد رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری بھی اندر داخل ہو گئی۔ علی امین کے بھائی فیصل امین نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلی گنڈہ پور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کو غیرقانونی طور پر کے پی ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہےعمر ایوب نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدود خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ گرفتاری کی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیرقانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔عدالت نے متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈاپور عدالت پیش نہ ہوئے پر ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے پولیس کو حکم دے رکھا ہے کہ انہیں گرفتار کر کے اگلی سماعت پر پیش کیا جائے
کیا کے پی کے میں گورنر راج کے نفاذ کا امکان ہے؟ :وزیراعظم شہباز شریف سے جمعرات کے روز گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی نےملاقات کی ہے۔سرکاری طور پراس ملاقات میں باہمی دلچسبی کے امور پر تبادلہ خیال کا بتایا گیا ہے۔تاہم ہمارے زرائع کے مطابق وزیراعظم سے گورنر خیبر پختون خواہ کی ملاقات وزیراعلی کو گورنر راج کے نفاذ سے متعلق پیغام ضرور سمجھا گیا ہے۔
اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے کو علی امین گنڈاپور سے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کا کسی نہ کسی شکل میں رابطہ ضرور ہے اور ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن میرا خیال ہے کہ ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں جو کہ نارمل نہیں ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ دھاوا بولنے پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، اگر وزیراعلی خیبر پختونخوا بیٹھ کر کہتے کہ کسی بات پر گفتگو کرنی ہے تو اس صورت میں یقیناً ہو سکتی ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ ایک طرف دھاوا بول رہے ہوں اور دوسری طرف کہیں کہ مذاکرات کرنے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی لگانے کے بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی قیادت رابطے میں ہے، صدر اور وزیراعظم بھی رابطے میں ہیں اور جو بھی وہ حکمت عملی فائنل کریں گے ہم اس پر عمل درآمد کریں گے۔
ہفتہ کے روز سندھ کے وزیراطلاعات پیپلز پارٹی کے راہنما شرجیل میمن نے پریس کانفرس بھی منعقد کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی گنڈاپور صوبائی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے افغانیوں کے جتھوں کو ہمراہ لے کر وفاق پر حملہ آور ہو گئے ہیں۔خیبر پختون خواہ میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی صوبے میں گورنر راج کی حمایتی نہیں ہے۔مگر خیبر پختون خواہ کے وزیراعلی نے ایسے حالات پیدا کر دیئے ہیں جن کے وہ خود ہی ذمہ دار ہوں گے۔