اسلام آباد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے ملک و ملت اور یونیورسٹی کے لاکھوں طلبہ کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی و بین الاقوامی جامعات کے ساتھ تعلیمی معاہدوں پرخصوصی توجہ مرکوز رکھی ہے، اکیڈمک سپورٹ کے تحت پاک۔روس تعلقات کومزید پائیداربنایا جاسکتا ہے”اِن خیالات کا اظہار علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سائنسز کی ڈین، پروفیسر ڈاکٹر ہاجرہ احمد نے روسی وفد کے ساتھ گفتگو اور “ہمالیہ کا روسی ورثہ:سفر جاری ہے” کے موضوع پر دستاویزی ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود تعلیم کو قومی ضروریات اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر خاص توجہ دے رہے ہیں، اس حوالے سے ہم قومی اور بین الاقوامی جامعات کے ساتھ تعلیمی معاہدے بھی کررہے ہیں، روسی فیڈریشن کی جامعات کے ساتھ بھی ہمارے معاہدے ہوچکے ہیں۔ڈاکٹر ہاجرہ نے کہاکہ روسی زبان کے مرکز کے لئے دو کتب بطور تحفہ پیش کرنے پر ہم وفد کے شکرگزار ہیں۔ڈائریکٹوریٹ آف کولبریشن اینڈ ایکسچینج کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر زاہد مجید نے وفد کو یونیورسٹی کی پروفائل اور یونیورسٹی کی مجموعی ترقی کے لئے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات پر تفصیلی بریفننک دی۔انہوں نے کہا کہ روس کی یورال اسٹیٹ پیڈاگوجیکل یونیورسٹی کے تعاون سے ہم نے یونیورسٹی میں روسی زبان سکھانے کا سینٹر بھی قائم کیا ہے۔سیمینار کا انعقاد یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سائنسز، انٹرنیشنل کولبریشن اینڈ ایکسچینج نے اسلام آباد میں روسی فیڈریشن کے سفارتخانے کے تعاون سے کیا تھا۔سیمینار میں شعبہ ماحولیاتی سائنسز کی چئیرپرسن، ڈاکٹر صوفیہ خالداور دیگر فیکلٹی ممبران، طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔
روسی فیڈیشن کے 5رکنی وفد نے روس کی قومی ایوارڈ کمیٹی’کرسٹل کمپاس’کے چئیرمین ایوان چائیکاکی قیادت میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا دورہ کیا۔وفد کے دیگر اراکین میں ہمالیہ کا روسی ورثہ:سفر جاری ہے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر یوریایفریموف، روسی جغرافیائی سوسائٹی کے رکن دمتری گرتسینکو، یوتھ کلب کے ممبر سٹانیسلووسیلنکو اور روسی سفارتخانے کے تعلیم و ثقافت کی انچارج، الیناکولیسنکووا شامل تھیں۔ روسی وفد نے “ہمالیہ کا روسی ورثہ:سفر جاری ہے”کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں بھی شرکت کی۔قبل ازیں وفد نے یونیورسٹی میں قائم روسی زبان کے سینٹر کا دورہ بھی کیا۔ وفد کے قائد، ایوان چائیکا نے اپنی دستخطوں سے سینٹر کے لئے دو کتب بھی بطور تخفہ پیش کئے۔