ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹلائزیشن کی ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس منگل کے روز وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک کی زیر صدارت ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہواجس میں ڈی جی سی 41 میجر جنرل سید علی رضا نے شریک چیئرمین کی حیثیت سے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، بورڈ کے ممبران اور دیگر سینئر افسران کے علاوہ ٹاسک فورس کے اراکین شریک ہوئے جن میں Lotte Akhtar بیوریجز کے غازی اختر، سسٹمز لمیٹڈ کے آصف پیر، پرال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عامر ملک، تانیہ ایدرس اور نادرا کے پراجیکٹ آفیسر گوہر مروت جبکہ وقاص الحسن اور فرید ظفر نے آن لائن شرکت کی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ایف بی آر کے تمام سسٹمز کی ڈیجیٹلائزیشن کے لئے سفارشات پیش کرنے کی غرض سے یہ ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ اگر ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو اس کے لئے ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن ناگزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹاسک فورس کا مقصد ایسی پالیسیاں تشکیل دینا ہے جو ایف بی آر کی کارکردگی کو مزید بہتر بنا کر ملک کے لئے زیادہ محصولات اکٹھے کئے جا سکیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈی جی سی 41 نے کہا کہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کا حتمی مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو بڑھا کر محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ موثر نتائج حاصل کرنے کے لئے مختلف اقدامات پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ریونیو ڈویژن ڈیٹا آٹو میشن اور سافٹ ویئر سالوشنزکے نفاذ کے ذریعے محصولات کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کمیٹی کے اراکین سے کہا کہ وہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے عملی تجاویز پیش کریں۔انہوں نے سسٹمزکے انضمام اور نئے سسٹمز کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیاتاکہ ٹیکس جمع کرنے والے ادارے کو جدید بنا کر مستقبل کے اہداف حاصل کئے جا سکیں۔
اس موقع پر کنسلٹنگ فرم میکنزی کے علی ملک نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے لئے ہونے والی پیش رفت پر ایک جامع بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ فرم دو اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔پہلا ایف بی آر کی مجموعی ڈیجیٹلائزیشن کا حصول اور دوسراجلد حاصل ہو سکنے والی کامیابیوں کی نشاندہی اور ان پر عمل درآمد ہے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اہم سٹیک ہولڈرزکے درمیان ڈیٹا شیئرنگ جاری ہے تاکہ بالآخر ایک اعلیٰ معیار کا ڈیٹا مرتب کیا جا سکے جو نان فائلرز اور سسٹم کو دھوکہ دے کراپنے ٹیکسوں سے بچنے والوں کی شناخت میں معاون ثابت ہوسکے۔یہ بھی بتایا گیا کہ عالمی تجربے اور ایف بی آر میں دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی اور وصولیوں کے چار شعبوں میں فوری کامیابیوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔
بعد ازاں ٹاسک فورس کے ضوابط کار(ٹی اوآرز)پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جس میں صوبوں کے ساتھ عمودی اور وزارتوں کے درمیان افقی طور پر ڈیٹا شیئرنگ،سپلائی چین آٹومیشن،ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مربوط نظام،پرال کی تنظیم نواور تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی ڈیٹا شیئرنگ انٹر فیس شامل تھے۔اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بڑے سٹیک ہولڈرز کے درمیان فوری ڈیٹا شیئرنگ کے لئے ایک مضبوط خود کار نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کے لئے ممکنہ ٹیکس دہندگان کی شناخت کی جا سکے۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایف بی آر کے سسٹمزکی آٹو میشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ایک منظم اور دستاویزی معیشت کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔
ٹاسک فورس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کی معاونت حاصل کرنے کے لئے ان کے اراکین کو آئندہ اجلاسوں میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس نے ٹی او آرز پر مزید غور کرنے کے لئے چار ورکنگ گروپس تشکیل دیئے۔ گوہر احمد خان، غازی اختر(جن کی معاونت زیاد بشیرکریں گے)،آصف پیر اور تانیہ ایدرس (جن کی معاونت غازی اختر کریں گے) کو ان ورکنگ گروپس کا کنونیر مقرر کیا گیا۔یہ ورکنگ گروپس اپنے متعلقہ دائرہ کار کے حوالے سے سفارشات تیار کرکے ٹاسک فورس کے آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے اجلاس میں پیش کریں گے۔
*****