ماضی میں پاکستان کے 2 بڑے مالیاتی اسکینڈلز کی طرح ایک اور بڑا مالیاتی اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے۔ اسلام آباد میں الحیات گروپ نامی کمپنی دیوالیہ ہو گئی ہزاروں سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔جبکہ کمپنی مالک بیرون ملک فرار ہو گئے۔
الحیات گروپ نامی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے انعام اللہ خان نے کہا ہےکہ 2 اگست تک میری رقم نہ ملی تو میں خود کو آگ لگا دوں گا۔ہفتہ کے روزاسلام آباد نیشنل پریس کلب میں الحیات گروپ نامی کمپنی کے متاثرہ بیسیوں افراد نے کمپنی نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس منعقد کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الحیات گروپ کے متاثرین نے اپنی رقوم کی واپسی کیلئے کمپنی کے سی ای او جہانزیب عالم کو 2 اگست کی حمتی ڈیڈ لائن دیدی، 2 اگست کو رقوم واپس نہ ملنے پر قانونی کارروئی سمیت تمام دیگر راستے آزمائیں گے۔
پریس کانفرنس کرنے والے متاثرین میں نسیم باری، انعام اللہ خان، اور الحیات گروپ کے نمائندہ واجد حسین سیالوی اور بیسیوں دیگر متاثرہ سرمایہ کار افراد شامل تھے۔
الحیات میں سرمایہ کاری کرنے والے نسیم باری نے کہا کہ کمپنی نے دو اڑھائی برس قبل کاروبار کا آغاز کیا۔اس دوران کمپنی نے اندازے کے مطابق سرمایہ کاری کرنے والوں سے 13 ارب روپے کی رقم وصول کی۔کچھ عرصہ تک کمپنی منافع دیتی رہی تاہم پچھلےآٹھ نو ماہ سے کمپنی نےمعاشی مشکلات کا کہہ کر منافع دینا بند کر دیااور سرمایہ کاروں سے وقت مانگا جو انہیں دے دیا گیا۔
اتوار کے روز یہی کمپنی راولپنڈی میں چکری کے قریب عبداللہ سٹی کے نام سے ایک اور ہاوسنگ کا منصوبہ شروع کر رہی ہے۔اس موقع پر ہم متاثرہ سرمایہ کار الحیات کیساتھ سب کی مشاورت سے ایک نیا معاہدہ کرینگے تاکہ لوگوں کو انکو ڈوبی ہوئی رقوم واپس مل سکیں۔
اس موقع پر انعام اللہ خان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے سی ای اوجہانزیب عالم نے آج تک لوگوں سے سچ نہیں بولا وہ ایک جھوٹا شخص ہے، اگر انہوں نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہر آپشن آزمائیں گے دو اگست کے بعد کمپنی کو مزید وقت نہیں دینگے،انہوں نے کہا میں خود کو آگ لگا لوں گا۔
اس موقع پر الحیات کمپنی کے نمائندہ واجد حسین سیالوی کا کہنا تھا کہ کمپنی آج بھی اپنے سرمایہ کاروں کیساتھ کھڑی ہے۔امید دلاتا ہوں کہ ان کے تمام جائز مطالبات مانے جائیں گے،اور انکی رقوم انکو واپس ضرور ملیں گی۔عبداللہ سٹی کے نئے منصوبے سے حاصل ہونے والی رقوم کو منصوبے پر صرف کرنے کی بجائے اپنے ان متاثرہ سرمایہ کاروں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پونزی کرائم کے 2 بڑے معروف اسکینڈلز میں اسی طرز پر ہزاروں افراد کے اربوں روپے لوٹ لیے گئے تھے۔ ان میں مضاربہ نامی کمپنی اور ایک فرد واحد ڈبل شاہ ذمہ دار قرار پائے گئے تھے۔
ملک کے بڑے تفتیشی اداروں ایف آئی اے اور نیب میں نے ان دونوں بڑے مالیاتی اسکینڈلز کی تحقیقات کی تھیں۔تاہم کئی برس گزر چکنے کے بعد بھی متاثرہ افراد کو ان کی رقوم واپس نہ مل سکیں۔