تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے وفاقی حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فیض آباد دھرنا ختم کردیا۔یہ اعلان ٹی ایل پی رہنماؤں نے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
اس موقع پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ٹی ایل پی فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے جنگی جرائم کی بھی مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان فلسطین میں مظلوم کمیونٹی کی حمایت جاری رکھے گی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 31 جولائی تک ایک ہزار ٹن سے زائد خوراک اور ادویات فلسطین بھیجی جائیں گی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے مزید کہا کہ “اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے اور بینجمن نیتن یاہو نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔” رانا ثناء اللہ نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں پر بمباری غیر انسانی ہے، کوئی مذہب ایسی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شنگھائی کانفرنس میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت اسرائیل کی دہشت گردی کی مذمت کرتی رہے گی اور فلسطین کے مسلمانوں کی حمایت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اس سے قبل ٹی ایل پی نے فیض آباد میں دھرنا دیا تھا، جس میں حکومت سے فلسطینیوں کو انسانی امداد بھیجنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ٹی ایل پی کے حامیوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر نعرے لگائے اور اسرائیلی مظالم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دھرنے کے باعث شہر میں خلل پڑا، فیض آباد سے سیکریٹریٹ تک میٹرو بس سروس معطل اور آئی جی پولیس اسٹیشن تک محدود ہوگئی۔
اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کا آغاز حماس کے اکتوبر میں جنوبی اسرائیل پر حملے سے ہوا، جس کے نتیجے میں 1,195 افراد ہلاک ہوئے۔
حماس کے زیر اقتدار غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل نے ایک فوجی کارروائی کے ساتھ جواب دیا جس میں غزہ میں تقریباً 39,000 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔