ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا.عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ خاور مانیکا اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہے، وہ چھ سال تک خاموش رہے، لہذا پرائیوٹ کمپلینٹ فائل کرنے سے پہلے ہی ان کا رجوع کا حق ختم ہوچکا تھا۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے درمیان شادی فراڈ یا بدنیتی کی بنیاد پر نہیں تھی ، خاور مانیکا کا مؤقف تھا کہ پہلا نکاح یکم جنوری 2018 اور دوسرا فروری 2018 میں ہوا ، فریقین میں سے کسی نے نہیں کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا نکاح نہیں ہوا تھا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ خاور مانیکا کا مؤقف تھا کہ دو نکاح کرنا بدنیتی پر مبنی اور فراڈ شادی تھی اور انہیں رجوع کے حق سے روکا گیا ، اس طرح ان کے ساتھ فراڈ ہوا ہے ، تاہم جرح کے دوران خاور مانیکا نے مانا کہ شادی کے دوسرے دن انہیں معلوم ہو گیا تھا ، حیران کن طور پر خاور مانیکا نے چھ برس بعد رجوع کے لیے کمپلینٹ فائل کی ، لہذا وہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید سنائی تھی۔عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں کی سزائیں کالعدم قرار دیں اور بری کرنے کا حکم دیا.عدالت نے کہا کہ دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی،بشریٰ بی بی کو فوری رہا کیا جائے، دونوں کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی ہے۔
فیصلے سے قبل کمرہ عدالت صحافیوں اور وکلا سے کھچا کھچ بھرگیا اور پولیس کی جانب سے کمرہ عدالت سے پی ٹی آئی کارکنان کو باہر نکالا گیا، پولیس نے صحافیوں اور وکلا کو کمرہ عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئ.خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
خاورمانیکا کے وکیل کا کہنا تھاکہ مجھے اپیل کنندگان کےاضافی ثبوت پرکوئی اعتراض نہیں وہ پیش کر سکتے ہیں، بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، سلمان اکرم راجہ زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں ہوئی، اگر خاتون کہتی ہےکہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا کہ شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی، مفتی سعید نے بشریٰ بی بی کی بہن کے یہ کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، کسی جگہ بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔